۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
محمد رجا نماینده مجلس ملی سوریه

حوزه/ شامی قومی اسمبلی کے رکن محمد رجا نے کہا کہ ہمیں خطے کی اقوام کی حیثیت سے مزاحمت و مقاومت کے مرحلے سے آگے بڑھ کر دشمن کا عملی مقابلہ کرنا چاہیئے۔ فی الحال اسلامی جمہوریہ ایران اور اتحادی ممالک کے وسیع تر اتحاد کی صورت میں اقتصادی ترقی اور پیشرفت کا امکان ہے تاکہ ہم دشمنوں کے خلاف اقتصادی جنگ بھی جیت سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید سردار قاسم سلیمانی کو انقلابِ اسلامی ایران کی مقبول ترین شخصیات میں سے ایک اور عالمی استکباری قوتوں کے خلاف جدوجہد کی ایک علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اسلامی دنیا کے اس عظیم شہید نے کبھی اسلام اور دنیا کے مظلوموں کی عزت کے سوا کچھ نہیں سوچا اور اپنی زندگی ظالموں کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے گزاری اور ہمیشہ رہبرِ معظم کی سیرت پر عمل کرتے رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی نے شہید قاسم سلیمانی کی تیسری برسی کے سلسلے میں شام کی قومی اسمبلی کے رکن محمد رجا سے خصوصی گفتگو کی ہے جس کا متن کچھ یوں ہے:

حوزه: شہید قاسم سلیمانی کی مزاحمتی جدوجہد کا مشرق وسطیٰ میں کیا اثر ہے؟

خطے میں حاج قاسم سلیمانی کے اثر و رسوخ اسلامی جمہوریہ ایران کی بدولت ہے، کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں مذہبی، ثقافتی اور سیاسی طاقت شمار ہوتا ہے۔ خطے میں مزاحمت و مقاومت کی اصل طاقت کا انحصار حاج قاسم کی موجودگی پر تھا اور ان کی شہادت کے بعد مزاحمت کے پیروکاروں کے عزم و ہمت بڑھ گئی اور شہید سلیمانی کا خواب پورا ہوا، کیونکہ وہ مزاحمتی و مقاومتی تحریکوں کو طاقتور بنانے کے خواہاں تھے۔

حوزه: امام خمینی (رح) اور رہبرِ انقلاب کے فکر و عمل میں مزاحمت و مقاومت کا کیا مقام ہے اور دیگر میدانوں میں مزاحمتی سوچ کا کردار کیا ہے؟

ہمیں خطے کی اقوام کی حیثیت سے مزاحمت و مقاومت کے مرحلے سے آگے بڑھ کر دشمن کا عملی مقابلہ کرنا چاہیئے۔ فی الحال اسلامی جمہوریہ ایران اور اتحادی ممالک کے وسیع تر اتحاد کی صورت میں اقتصادی ترقی اور پیشرفت کا امکان ہے تاکہ ہم دشمنوں کے خلاف اقتصادی جنگ بھی جیت سکیں۔

حوزه: قوموں اور حکومتوں کی مزاحمت کو شکست دینے کیلئے دشمن کی کیا چال ہے؟ سیاسی اور بین الاقوامی تعلقات میں شہید قاسم سلیمانی کے مزاحمتی افکار کو بیان کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

دشمنوں کی چالیں اکثر معاشی میدان میں تیار کی جاتی ہیں اور آج ہمارے محور میں اکثر لوگ اقتصادی لحاظ سے کمزور ہیں۔ اس وقت لوگوں کی معیشت کو نقصان پہنچانا دشمن کی سب سے اہم چال ہے، لہٰذا ہمیں اندرونی طور پر ایمان اور عسکری طاقت سے مالا مال ہونا چاہئیے اور دوسری طرف سے ہمارے لئے معاشی مسئلہ بھی اہم ہے۔ مزاحمتی مرکز کے عنوان سے شام کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔

حوزه: دنیا کی افراتفری اور مزاحمتی محاذ اور مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن کے درمیان کیا تعلق ہے اور اسلامی مزاحمت کی حکمت عملی میں بہادرانہ کارناموں پر آپ کیا تجزیہ کریں گے؟

دنیا افراتفری کا شکار نہیں ہے، بلکہ منظم ہے، لیکن یہ افراتفری مغربی حکومتوں کی جابرانہ اور غاصبانہ پالیسی کی وجہ سے ہے اور وہ انہی پالیسیوں کی بنیاد پر دنیا پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ محور مقاومت و مزاحمت کی طرف سے اہم کاروائیاں، ہماری صلاحیتوں اور امکانات کے مقابل مناسب ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .