حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس کے رہنماء اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس نے گزشتہ 4 دہائیوں سے مسئلہ فلسطین میں اہم کردار کیا۔ یہ تحریک قابضین کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی ایک صدی پر محیط مزاحمت کا تسلسل ہے۔
انہوں نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قابضین، مقاومت کی تصویر مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن مقاومت حماس کا نہیں، بلکہ قومی فیصلہ ہے۔
اسامہ حمدان نے صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں کہا کہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے 400 سے زائد فلسطینی بچے اور خواتین کو شہید کر کے اس معاہدے کو پامال کیا۔
انہوں نے حال ہی میں صیہونی حملے میں شہید ہونے والے کمانڈر "رائد سعد" کی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رائد سعد نے اپنی جان وطن کے دفاع میں قربان کر دی۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس کے پاس یہ حق محفوظ ہے کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جواب دے؛ تاہم اس وقت ہم جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے قطر، مصر اور ترکیہ کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں، حالانکہ صیہونی حکومت اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی گروہ، جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے ضامن کے طور پر بین الاقوامی افواج کی موجودگی سے متفق ہیں، بشرطیکہ ان افواج کے پاس کوئی دیگر اختیارات نہ ہوں اور وہ فلسطینی عوام کے خلاف نہ ہوں۔
حماس کے رہنماء نے کہا کہ ہم مزاحمت، بالخصوص مسلح جدوجہد جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں داخلی اختلافات ختم کرنے کے لیے قومی خواہش موجود ہے، لیکن قابض صیہونی، فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل، غزہ کے خلاف جنگ میں تمام فلسطینی گروہوں کو اپنا دشمن قرار دیتا ہے۔
حماس کے رہنماء نے مطالبہ کیا کہ دنیا بھر کے یہودی، صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے دہشت گردانہ منصوبوں سے لاتعلقی کا اظہار کریں اور کہیں کہ صیہونی حکومت ان کی نمائندہ نہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم انسانی خون کا احترام کرتے ہیں اور اسے بہانے کے حق میں نہیں ہیں۔ دنیا کو اسرائیل کے ہاتھوں ہونے والی فلسطینی قوم کی نسل کشی پر ہم سے معافی مانگنی چاہیے۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ ہمارے کسی بھی رہنماء نے 7 اکتوبر کو ہوئے اسرائیل کے خلاف آپریشن طوفان الاقصیٰ کی مخالفت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ متعدد کمانڈروں کی شہادت کے بعد، حماس دوبارہ سے اپنی صفوں کو منظم کر رہی ہے؛ دنیا ہمارے استحکام کو دیکھے گی۔









آپ کا تبصرہ