حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں دیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ مظلوم فلسطینیوں کی امنگوں کے بر خلاف پاکستانی حکومت کی جانب سے امریکی غزہ پلان کی حمایت کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ نہ صرف اسرائیلی جرائم میں برابر کا شریک ہے، بلکہ ہر مرتبہ جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی قراردادوں کو ویٹو کر کے مظلوم فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ منصوبہ دراصل بدنام زمانہ "ڈیل آف سنچری" ہی کی نئی شکل ہے، جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے ٹرمپ کا منصوبہ مکمل طور پر پیش ہونے سے پہلے ہی اس کی تائید کر ڈالی اور بانی پاکستان کے اسرائیل کو ناجائز ریاست کہنے کے تاریخی قول کی نفی کر دی، جو دراصل اسرائیل کو بلواسطہ تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ اس طرزِ عمل پر پوری قوم ماتم کناں ہے، کیونکہ حکمرانوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کو نہیں، بلکہ خدا کو جوابدہ ہونا ہے۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ قرآن واضح پیغام دیتا ہے کہ کمزور اور مظلوم لوگوں کی مدد کے لیے اٹھو، مگر افسوس ہے کہ آج فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام تنہا ہیں۔ فلسطینی عوام اپنے حق خود ارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں اور کشمیری عوام "کشمیر بنے گا پاکستان" کا نعرہ لگانے کی سزا بھگت رہے ہیں۔ کشمیر میں منتخب حکومت کو گرایا گیا، عوام کی آواز کو دبایا گیا اور بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے جو ناقابلِ قبول اور قابلِ مذمت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے ہی ملک میں اسلام آباد پولیس کو پرامن کشمیری مظاہرین کے خلاف وحشیانہ انداز میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ پریس کلب میں صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، جب اپنے شہریوں کے ساتھ یہ رویہ ہو تو ہم دنیا کو کس منہ سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند کر سکتے ہیں؟ یہ غیر قانونی اور غیر آئینی حکومت ہے اور ہارا ہوا یہ لشکر بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر عام عوام پر ظلم پر اتر آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں اور جی بی والوں کو ہماری نہیں، بلکہ ہمیں ان کی ضرورت ہے، جو بھی بلوچوں، کشمیریوں اور کے پی کے والوں کو ناراض کرتا ہے دراصل پاکستان سے شدید دشمنی کر رہا ہے، اس لیے حکومت پاکستان کو کشمیری قیادت اور تمام عوامی نمائندوں سے براہِ راست بات کرنی چاہیے۔










آپ کا تبصرہ