حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں آیتالله اراکی کے دفتر میں منعقدہ مجلس ترحیم میں حجتالاسلام سید ہاشم الحیدری نے عربی زبان میں خطاب کرتے ہوئے سید مقاومت کے علمی، فکری، اخلاقی اور جهادی پہلوؤں کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ اپنی اطاعت اور محبت میں مکمل طور پر ولایت فقیہ سے وابستہ تھے اور ان کا ہر عمل ولی فقیہ کی رضامندی کے لیے تھا۔
ھاشم الحیدری نے مزید کہا: سید حسن نصراللہ ہمیشہ ولایت فقیہ کے حکم کے منتظر نہیں رہتے تھے، بلکہ وہ خود اندازہ لگا کر ولی فقیہ کی ممکنہ مرضی کے مطابق عمل کرتے تھے، جو اطاعت کا ایک اعلیٰ ترین درجہ ہے۔
حجتالاسلام سید ہاشم الحیدری نے مزید کہا: شہید سید حسن نصرالله کی اطاعت محض ذمہ داری پوری کرنے کی حد تک محدود نہیں تھی، بلکہ ان کا ولی فقیہ کے ساتھ تعلق محبت اور عشق پر مبنی تھا۔ وہ دین کو ولایت کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور ان کی دعا تھی کہ "یا اللہ میری زندگی کا حصہ کم کر کے امام خامنہای کی عمر میں اضافہ کر دے۔" یہ دعائیہ جملہ ان کے ولایت سے عشق کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
الحیدری نے سید حسن نصرالله کو ولایت میں فنا ہو جانے والا فرد قرار دیتے ہوئے کہا: ان کی پوری شخصیت، وجود اور اخلاق، سب امام خامنہای کی قیادت میں فنا تھے۔ ان کی ولائی وابستگی نمایاں اور علنی تھی، اور وہ بیتالمقدس کی آزادی کی راہ میں شہید ہوئے۔
ھاشم الحیدری نے ان لوگوں پر تنقید کی جو ایران کے نظام پر اعتراض کرتے ہیں، ان سے کہا کہ حزبالله لبنان کو دیکھیں، جو ایران کے ساتھ مکمل وفاداری اور سخت حالات کے باوجود، ولایت اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس نظام کی خدمت میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امام خمینی (رح) کے قائم کردہ اسلامی جمہوریہ ایران کا وجود نہ ہوتا، تو حزبالله بھی نہ ہوتا۔
انہوں نے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ بنیامین نتانیاهو نے امریکی کانگریس میں کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان کا سب سے بڑا دشمن ہے، اور میں بھی واضح طور پر کہتا ہوں کہ اگر اسلامی جمہوریہ نہ ہوتا تو آج حزبالله کا وجود نہ ہوتا۔