۱۶ تیر ۱۴۰۳ |۲۹ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jul 6, 2024
هاشم الحیدری

حوزہ / حشد الشعبی عراق کے ثقافتی امور کے سرپرست نے کہا: موجودہ زمانے کے ہم مبلغین کا فریضہ اسلحہ کے ساتھ جہاد نہیں ہے بلکہ اس وقت طالب علمی محاذ کی فرنٹ لائن ولایت فقیہ کو محور و مرکز قرار دیتے ہوئے جہاد تبیین کا فریضہ انجام دینا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حشد الشعبی عراق کے ثقافتی امور کے سرپرست حجت الاسلام والمسلمین سید ہاشم الحیدری نے محرم الحرام کے مبلغین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: موجودہ دور میں مزاحمتی محاذ صرف راکٹوں، ہتھیاروں اور ڈرونز وغیرہ سے ہی نہیں، حالانکہ اس میدان میں بھی مزید بہتری کی کوشش کرنی چاہئے، موجودہ دور میں ہمیں اپنے عقیدتی منابع کو مضبوط کرنا ہوگا اور اس وقت جہادِ تبیین اس محاذ کے اہم ترین اراکین میں سے ہے۔

اسی پروگرام کے ذیل میں "اسلامی تحریک عہد اللہ عراق" کے سیکرٹری جنرل نے کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی کی 35 سالہ قیادت میں میں نے ان کے بیانات میں جہادِ تبیین سے زیادہ اہم کوئی موضوع نہیں دیکھا۔ سوال یہ ہے کہ ہم نے اس میدان میں ان کے مکتب کے پیروکاروں کی حیثیت سے کیا اقدامات انجام دئیے ہیں؟

انہوں نے مزید کہا: جہادِ تبیین کا فریضہ "واجبِ عینی" کی حیثیت رکھتا ہے، یاد رکھیں کہ آیت اللہ سیستانی کا ظالموں اور داعش کے خلاف جہاد کا فتویٰ واجب کفائی کی صورت میں تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کچھ لوگ اس کی ذمہ داری قبول کریں تو یہ دوسروں سے ساقط ہو جائے گا لیکن جہادِ تبیین کا فریضہ نماز پنجگانہ کی طرح واجبِ عینی فریضہ ہے جو ہر ایک مسلمان پر فرض ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .