۱۷ تیر ۱۴۰۳ |۳۰ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jul 7, 2024
حجت الاسلام والمسلمین نظری

حوزہ/ تقریر کا مقصد بہت اہم ہے کہ وہ کس لئے خطاب کر رہا ہے، مقررین کو چاہیے کہ وہ اپنی تقریروں میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور انسانوں کی رہنمائی کو اپنا اصلی ہدف قرار دیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں ماہ محرم الحرام کے مبلغین کےلئے راویان مکتب حسینی کے عنوان سے منعقد ایک اجلاس سے حجۃ الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے خطاب کیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے کہا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَی اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ، جو بھی خدا کی جانب لوگوں کو دعوت دیتا ہے اسے خود اہل عمل ہونا چاہئے، کیوں کہ اگر داعی خود اہل عمل ہوگا تو اس کی باتوں میں اثر ہوگا۔

گفتگو کے ذریعہ کسی سامع تک اپنی بات پہنچائی جا سکتی ہے، گفتگو کے تین عناصر ہیں "الفاظ"، "مواد" اور "مقصد"، یہ تین عناصر ایک تقریر میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں، اگر ان میں سے کسی ایک کو بھی نظر انداز کیا گیا تو تبلیغی سرگرمیوں نتیجہ بالکل برعکس نکل سکتا ہے۔

استاد حوزہ علمیہ قم نے کہا:اپنی تقریر میں ایسے الفاظ کا استعمال کریں تو عام فہم ہوں، کیوں کی بعض مقررین ایسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جو سامعین کے لئے بالکل نا مانوس ہوتےہیں، اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کہ سامعین اس کی باتوں کو مکمل نہیں سنتے اور درمیان تقریر خطیب اور سامعین سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا: کسی بھی تقریر میں اس کے مطالب بہت اہم ہوتے ہیں، سامعین کے لئے ایسے مطالب کئے جائیں جن کی انہیں ضرورت ہے، ورنہ اس تقریر کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا: تقریر کا مقصد بہت اہم ہے کہ وہ کس لئے خطاب کر رہا ہے، مقررین کو چاہیے کہ وہ اپنی تقریروں میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور انسانوں کی رہنمائی کو اپنا اصلی ہدف قرار دیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .