۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
عبد الکریم زنجانی

حوزہ/ آیت اللہ شیخ عبدالکریم زنجانی، ایک معروف شیعہ عالم دین نے اسرائیل کے قیام کے بعد صہیونی ریاست کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور مسلمانوں پر بیت المقدس کی زیارت کو لازم قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی| آیت اللہ شیخ عبدالکریم زنجانی نے اسرائیل کے قیام سے 12 سال قبل مسجد الاقصی میں ایک اہم خطبہ دیا جسے "الخطبة النارية" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس خطبے میں انہوں نے عربوں اور مسلمانوں کو صہیونی خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا، "شیطان نے تمہاری مقدس سرزمین میں اپنے پودے لگائے ہیں اور وہ ان کو پرورش دے رہا ہے تاکہ ان کے زہریلے پھل تمہاری زندگی کا گلا گھونٹ دیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ عربوں اور مسلمانوں کو اس فتنہ کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا، کیونکہ عالمی طاقتیں اپنے ناپاک مقاصد کے حصول کے لیے تیار ہیں اور ان سے انصاف کی کوئی امید نہیں۔

آیت اللہ زنجانی کے سیاسی اقدامات

آیت اللہ زنجانی کی فلسطین میں سیاسی سرگرمیاں بھی قابل ذکر ہیں۔ سال 1355 ہجری قمری میں رمضان المبارک کے مہینے میں، مفتی فلسطین امین الحسینی کی دعوت پر وہ فلسطین تشریف لے گئے اور مسجد الاقصی میں ایک اہم خطبہ دیا، جس میں انہوں نے صہیونی خطرات پر روشنی ڈالی۔ ان کی تقریر کو "الخطبة النارية" کے نام سے شہرت ملی۔

بعد ازاں، آیت اللہ شیخ عبدالکریم زنجانی نے تلاویو میں بھی صہیونیوں کو فلسطین پر قبضہ کے خلاف خبردار کیا۔ ان کی سب سے اہم دینی و سیاسی کاوشوں میں فتوائے جہاد سب سے عیاں ہے جس میں انہوں نے اسرائیل کے قیام کے بعد صہیونی ریاست کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور مسلمانوں پر بیت المقدس کی زیارت کو لازم قرار دیا۔

آیت اللہ شیخ عبدالکریم زنجانی کی ان خدمات نے انہیں فلسطینی عوام اور عالمی مسلم امہ میں عزت و مقام عطا کیا، اور ان کی قیادت میں صہیونیت کے خلاف جدوجہد کا ایک نیا باب کھلا۔

حوالہ:

کاظمی افشار، و صحرایی، «زنجانی، عبدالکریم»، دانشنامه جهان اسلام، ص ۶۴۹.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .