منگل 11 مارچ 2025 - 07:58
بین الاقوامی قرآن نمائش کے دوران "نوجوانانِ عالمِ اسلام کی گفتگو" کے عنوان سے نشست کا انعقاد

حوزہ/ 32ویں بین الاقوامی قرآن کریم نمائش کے موقع پر مؤسسہ گفتگوی دینی وحدت اور مجتمع بین‌الملل حوزه‌های علمیه کے تعاون سے نوجوانانِ عالمِ اسلام کے لئے ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف اسلامی ممالک کے علماء اور مفکرین نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 32ویں بین الاقوامی قرآن کریم نمائش کے موقع پر مؤسسہ گفتگوی دینی وحدت اور مجتمع بین‌ الملل حوزه‌ های علمیہ کے تعاون سے نوجوانانِ عالمِ اسلام کے لئے ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف اسلامی ممالک کے علماء اور مفکرین نے شرکت کی۔

قرآن، وحدت اور مزاحمت کی اساس ہے

اس نشست میں عراق سے تعلق رکھنے والے حجت الاسلام ہاشم ابوخمسین نے قرآن کو اسلامی وحدت اور مزاحمت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محور قرآنی تعلیمات اور ولایت فقیہ کی فکر سے تشکیل پایا ہے۔ انہوں نے امام خمینی (رح) کے اس میدان میں نمایاں کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا:

"امام خمینی (رح) نے قرآنی اصولوں کی بنیاد پر استکبار کے خلاف قیام کیا اور عدل و انصاف کے قیام کو اپنا مشن بنایا۔ ان کا قرآن سے گہرا تعلق ہی مزاحمت کی بنیاد بنا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ‌ای (مدظلہ العالی) نے بھی اس راستے کو جاری رکھا ہے اور قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں استکبار کے خلاف ایک واضح حکمت عملی پیش کی ہے۔

قرآنی تحریکوں میں نوجوانوں کا کردار

نشست کے دوسرے مقرر، حجت الاسلام عبدالکریم یوسفی نے "نوجوانوں کے قرآنی تحریکوں میں کردار" کے موضوع پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن میں نوجوانوں کو ایک فعال، مؤثر اور تبدیلی کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے حضرت موسیٰ (ع)، حضرت ابراہیم (ع)، حضرت یوسف (ع) اور حضرت اسماعیل (ع) کو بطور قرآنی نمونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام انبیاء نوجوانی کے دور میں ہی قیام اور اصلاح کے لیے میدان میں آئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید قاسم سلیمانی اور شہید سید حسن نصراللہ جیسے رہنما، اگرچہ عمر کے لحاظ سے معمر تھے، لیکن ایمانی طاقت، استقامت اور بصیرت کے لحاظ سے حقیقی قرآنی نوجوان تھے۔

شہید سید حسن نصراللہ: قرآنی اخلاق و قیادت کا نمونہ

نشست کی آخری مقرر، ڈاکٹر نجیبه مطهر نے شہید سید حسن نصراللہ کی شخصیت اور قیادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ اخلاقی و سیاسی میدان میں اسلامی امت کے لیے ایک مثالی رہنما تھے۔

انہوں نے کہا کہ شہید نصراللہ، رسول اکرم (ص) کی دو بنیادی خصوصیات یعنی اخلاقی تربیت اور اسلامی وحدت کی تشکیل پر خصوصی توجہ دیتے تھے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ شہید نصراللہ نے اپنے بیٹے، شہید ہادی نصراللہ کی قربانی بھی راہِ مزاحمت میں دی، اور اسے اللہ کی رضا کے طور پر قبول کیا۔

ڈاکٹر مطہر نے مزید کہا کہ شہید نصراللہ امام خمینی (رح) کے مکتب کے پیروکار اور ولایت فقیہ کے حقیقی مدافع تھے، اور یہی امر ان کی قیادت کے استحکام اور مزاحمت کی کامیابی کا راز تھا۔

یہ نشست آن لائن بھی نشر کی گئی اور مختلف ممالک کے نوجوانوں نے اس میں بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے نوجوانانِ عالمِ اسلام کو قرآنی تعلیمات کے ذریعے استقامت اور وحدت کے راستے کو اپنانے کی تلقین کی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha