پیر 27 اکتوبر 2025 - 16:28
شیخ نعیم قاسم: شہادت کے لیے پوری طرح سے آمادہ ہیں/حزب الله پہلے سے مضبوط ہو چکی ہے

حوزہ/حزب الله لبنان کے سربراہ نے تنظیم کا عہدہ سنبھالنے کے ایک سال بعد ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شہادت کے لیے آمادگی کے عزم کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ شدید نقصان کے بعد حزب الله پہلے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب الله لبنان کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے تنظیم کا عہدہ سنبھالنے کے ایک سال بعد ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ شدید نقصان کے بعد حزب الله پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق؛ حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے حزب الله کی قیادت سنبھالنے کے ایک سال بعد لبنان کے چینل المنار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم وہ گروہ ہیں جو خالص محمدی اسلام کی بنیاد پر قائم ہے۔ مقاومت صرف ایک حکمت عملی نہیں، بلکہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے۔ ہم ثابت قدم اور پائیدار ہیں۔ ہم تھکنے والے نہیں۔ حزب الله اس شدید حملے کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تھکتے نہیں اور تھکن کی وجہ سے ہار ماننا ہماری فطری میں نہیں۔ حزب اللہ کا راستہ مضبوط اور مسلسل جاری ہے۔ یہی راستہ قربانی کے جذبے کو جنم دیتا ہے۔ میں شہادت طلب ہوں اور شہادت حزب اللہ کے ہر مجاہد کی تمنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حزب الله فرد واحد کے فیصلوں سے نہیں چلتی۔ مجھے کبھی تنہائی کا احساس نہیں ہوتا، کیونکہ فیصلے مشاورت سے کیے جاتے ہیں۔ میں مشاورتی کونسل کے ارکان اور فوجی کمانڈروں سے مشورہ کرتا ہوں۔

حزب الله لبنان کے سربراہ نے کہا کہ جنگ کے دوران میں نے لبنان چھوڑنے سے انکار کیا، کیونکہ میرے نزدیک وہ وقت ملک میں رہنے اور اپنی ذمہ داری نبھانے کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سید حسن نصرالله کی شہادت کے فورا بعد میں نے قیادت کی ذمہ داری سنبھالی اور سید ہاشم صفی الدین سے فوجی امور کی ہم آہنگی کے لیے بات کی، جبکہ سیاسی امور کی ہم آہنگی میرے ذمے تھی۔ بھائیوں نے 9 اکتوبر 2024 کو مجھے بطور سیکرٹری جنرل منتخب کیا۔ 27 ستمبر سے 10 اکتوبر تک ہمارے لیے دس نہایت سخت دن گزرے، لیکن اس کے بعد حالات معمول پر آگئے۔ ہم نے بہت تیزی سے خود کو سنبھالا، مختلف عہدوں کو پر کیا، اور تمام بھائیوں نے فعال انداز میں ذمہ داریاں سنبھالیں۔

حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے واضح کیا کہ یہ بات درست نہیں کہ ایرانیوں نے جنگ کی قیادت کی؛ اس جنگ کی قیادت حزب اللہ کے رہنماؤں، کمانڈروں، شوری کے ارکان نے خود کی۔ امام خامنہ ای نے بھرپور اور ہمہ جہت حمایت فراہم کی اور وہ خود جنگ کے حالات، نتائج اور ہماری ضروریات کو قریب سے ملاحظہ فرما رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اولی الباس آپریشن کی قیادت، ہم آہنگی اور فیصلے سیکرٹری جنرل اور فوجی کمانڈروں کے درمیان مشاورت سے انجام پاتے تھے۔ نیتن یاہو کے گھر کو نشانہ بنانا ایک بڑی انٹیلیجنس کامیابی تھی۔ آپریشن اولی الباس میں حاصل ہونے والی کامیابیاں مزاحمت کی کامیابیاں ہیں، کسی ایک فرد کی نہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha