حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی محاذ کے ساتھ وابستہ اتحاد الوفاء للمقاومۃ کے سینیئر رکن حسن عز الدین نے یوسف احمد کی سربراہی میں آئے ڈیموکریٹک فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے ایک اعلٰی سطحی وفد کے ساتھ ملاقات میں تاکید کی ہے کہ محاصرہ، دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود بھی امریکی، آج تک اس علاقے پر کنٹرول حاصل نہیں کر پائے۔
حسن عز الدین نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کے سامنے دو ہی میدان ہیں: میدان جنگ اور قتل و غارت کا میدان کہ اس قتل و غارت کے میدان میں دشمن جیت گیا، لیکن میدان جنگ میں اُسے فتح حاصل نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ اپنے مقاصد حاصل کر پایا ہے بالکل ویسے ہی کہ جیسا 7 اکتوبر کے مزاحمتی آپریشن کے آغاز کے بعد اپنی پہلی تقریر میں شہید مقاومت سید حسن نصر اللہ نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ہم حماس اور فلسطینی مزاحمت کو زوال پذیر نہیں ہونے دیں گے، کیونکہ ان کا زوال پورے مزاحمتی محاذ کا زوال ہے، لہٰذا اس مزاحمت کے لیے ہماری حمایت اس یقین اور مکمل ادراک پر مبنی ہے کہ ہمارا دفاع، بچاؤ پر مبنی ایک پیشگی دفاع ہے۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنی وسیع تکنیکی برتری کے باوجود بھی کبھی کوئی جنگ نہیں جیت سکا، کیونکہ مجض فوجی برتری ہی کسی تنازعے کے نتائج کا تعین نہیں کر سکتی اور فتح کے حصول کے لیے مادی عنصر یعنی ہتھیار اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ معنوی عنصر یعنی ارمان، ارادہ اور جذبے کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔
لبنانی رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے مزاحمت فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، کیونکہ اس میں دونوں عناصر موجود ہیں، جبکہ دشمن کے پاس صرف پہلا عنصر ہے، دوسرا نہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کی منطق "طاقت کی منطق" ہے، لیکن وہ ظلم و جبر کے ذریعے حکومت نہیں کر سکتے، کیونکہ حکمرانی ظلم سے نہیں، بلکہ انصاف سے قائم رہتی ہے؛ بنابرایں یہ ارمان باقی ہے اور اس کا تسلسل جاری رہے گا۔
حسن عز الدین نے کہا کہ جو کچھ غزہ میں ہوا وہ لبنان میں بھی ہو رہا ہے، کیونکہ دشمن اپنی پالیسی کو یہاں بھی نافذ کرنا چاہتا ہے، لہٰذا مزاحمت کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لیے معاشی، مالی، سماجی اور قانونی دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا بہر حال، ہمارا مؤقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ موت قبول کریں گے، لیکن ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم کسی بھی صورت گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، کیونکہ یہ عمل شہداء کے خون سے غداری ہو گا۔
الوفاء للمقاومۃ کے سینیئر رکن نے لبنانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ڈگر درست کرے اور دشمن کو جنگ بندی پر عملدرآمد، جارحانہ کاروائیوں کے خاتمے، لبنانی سرزمین کے اندر مقبوضہ علاقوں سے انخلاء اور قیدیوں کی رہائی پر مجبور کرے، کیونکہ یہ قرارداد 1701 کی متفقہ شقوں میں شامل ہے کہ جن پر عملدرآمد سے دشمن، امریکی ہری جھنڈی کی بناء پر، مسلسل کترا رہا ہے۔









آپ کا تبصرہ