حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کے موقع پر قم المقدسہ سے حوزہ علمیہ کا ایک وفد لبنان گیا جس نے مختلف علمی، دینی اور سماجی شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور شہید سید حسن نصراللہ کی زندگی اور خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر حوزہ علمیہ کے معاون برائے امور طلاب، حجت الاسلام والمسلمین علی قنواتی نے کہا کہ شہید نصراللہ عالمِ ربانی اور ولایت فقیہ کے سچے پیروکار تھے جنہوں نے مقاومت کو صرف ایک سیاسی تحریک نہیں بلکہ دینی فریضہ اور شرعی ذمہ داری بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ اپنے علم، بصیرت، تدبر اور غیر معمولی عسکری و سیاسی فہم کی وجہ سے حزب اللہ کو ایک طاقتور رکنِ مقاومت میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی خطابت اور قیادت نے نہ صرف لبنان بلکہ پوری امت اسلامیہ کے دلوں میں امید اور جوش پیدا کیا جبکہ صہیونی دشمن ہمیشہ ان کے نام سے لرزاں رہتا تھا۔
حجت الاسلام قنواتی کے بقول سید حسن نصراللہ کی سب سے بڑی خصوصیت ان کا اخلاص، تقویٰ، سادہزیستی اور عوامی زندگی تھی۔ وہ ہمیشہ عوام کے درمیان رہے اور اپنی شہادت کے لمحے بھی لوگوں کے ساتھ تھے۔ یہی قربت ان کی بے مثال مقبولیت کا راز بنی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی دشمن نے بارہا شکست کھانے کے بعد یہ تصور کیا کہ نصراللہ کو شہید کر کے مقاومت کو کمزور کیا جا سکتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی شہادت نے اس درخت کو اور زیادہ سرسبز و شاداب بنا دیا۔ حزب اللہ کوئی فرد واحد کی تحریک نہیں بلکہ ایمان، جہاد اور شہادت کے نظریے پر قائم ایک منظم نظام ہے جو نوجوان قیادت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہا ہے۔
قنواتی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ شہید سید حسن نصراللہ اور شہید حاج قاسم سلیمانی کا خون مقاومت کی اصل طاقت ہے اور ان شاءاللہ مستقبل قریب میں غاصب صہیونی ریاست کا خاتمہ یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ ہمیشہ مقاومت کے فکری و معنوی پشت پناہ رہے ہیں اور لبنان کے حالیہ سفر میں بھی علمی و دینی تبادلۂ خیال، شہداء کے خانوادوں سے ملاقات اور مستقبل میں تحقیقی و علمی تعاون کو مزید گہرا کرنے پر زور دیا گیا۔
ان کے بقول یہ سفر اس پیغام کی تجدید تھا کہ حوزہ علمیہ اور محورِ مقاومت ایک دوسرے سے جدا نہیں اور یہی رشتہ امت اسلامیہ کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔









آپ کا تبصرہ