پیر 29 ستمبر 2025 - 09:37
شہید سید حسن نصراللہ عبد صالح اور ولی فقیہ کے عاشق تھے، آیت اللہ عباس کعبی

حوزہ/ مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ عباس کعبی نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ اپنی پوری زندگی میں ولایتِ فقیہ کے تابع اور خدا کے صالح بندے تھے، وہ ہر قسم کے افراط و تفریط سے دور رہتے اور ہمہ وقت دینی و انقلابی ذمہ داریوں کو مقدم رکھتے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ عباس کعبی نے قم المقدسہ میں امام خمینیؒ انسٹیٹیوٹ کے اساتذہ، محققین اور کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کا حوالہ دیا کہ بہترین انسان وہ ہے جو اپنی جان کو خدا کی راہ میں وقف کر دے اور شہادت کے لیے آمادہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ اس حدیث کے عینی مصداق تھے جنہوں نے اپنی پوری ہستی کو خدا اور ولایت کے لیے وقف کر دیا اور ہمیشہ تکلیفِ شرعی کو معیار بنایا۔

انہوں نے کہا کہ عام لوگ زندگی کے کچھ حصے کو دین کے لیے صرف کرتے ہیں، لیکن مجاہد فی سبیل اللہ پوری زندگی کو جہاد کے لیے نذر کرتا ہے اور شہید نصراللہ کی نمایاں خصوصیت بھی یہی تھی۔ وہ ہر وسوسے اور تردید کے باوجود ہمیشہ استقامت کے ساتھ میدانِ جہاد میں حاضر رہے۔

آیت اللہ کعبی نے مزید کہا کہ شہید نصراللہ نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد قم میں علوم دینی حاصل کیے، فقہائے کرام کے درسِ خارج میں شرکت کی اور عربی ادب کی تدریس بھی کی۔ وہ خوش گفتار، صاحبِ فکر اور علمی شخصیت تھے، لیکن جب وطن پر صہیونی قبضہ ہوا تو انہوں نے اپنی ذمہ داری کو جہاد میں دیکھا اور فوراً لبنان واپس جا کر خود کو مزاحمت کے لیے وقف کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے ابتدائی دنوں میں شہید نصراللہ اور دیگر علمائے مجاہدین نے حزب اللہ لبنان کی بنیاد رکھی جو آج عالمی استکبار کے مقابلے میں مزاحمت کی سب سے بڑی علامت ہے۔ شہید نصراللہ حوزہ ہائے علمیہ نجف، قم اور لبنان کی تربیت یافتہ شخصیت تھے، مرجعیت کے احترام میں ممتاز اور ولایت فقیہ کے پروانہ تھے۔ وہ دعا و مناجات کے دلدادہ، دعائے ابوحمزہ ثمالی کے خاص قاری اور اپنے آپ کو حقیقی معنوں میں امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ کا سپاہی سمجھتے تھے۔

آیت اللہ کعبی نے کہا کہ شہید نصراللہ کی زندگی کا مقصد صرف لبنان نہیں تھا بلکہ وہ امتِ اسلامی کے لیے سرگرم تھے۔ فلسطین کی حمایت، حماس کے ساتھ تعاون اور طوفان الاقصیٰ میں شرکت کو انہوں نے اپنا دینی فریضہ سمجھا۔ انہوں نے لبنان کو خانہ جنگی سے محفوظ رکھنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا اور مسیحی برادری سمیت مختلف گروہوں کو تحفظ فراہم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حسث نصراللہ کی شخصیت میں جہادِ ثقافتی نمایاں تھا۔ ان کے نزدیک ایک حقیقی حزب اللہی وہی ہے جو ولایت کا عاشق اور مجاہد ہو، اور جس کے فکر کا محور مدرسہ، مسجد اور خاندان ہوں۔ وہ جهادِ تبیین کو نعرہ نہیں بلکہ مستقل حکمتِ عملی سمجھتے تھے اور ہمیشہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فرمان کو فصل الخطاب مانتے تھے۔

آیت اللہ کعبی نے علامہ مصباح یزدی سے شہید نصراللہ کے قریبی تعلق کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ علامہ مصباح فرمایا کرتے تھے: "انی اتقرب الی الله بحب سید حسن نصرالله" (میں سید حسن نصراللہ کی محبت کے ذریعے خدا سے تقرب حاصل کرتا ہوں)۔ یہ ان کی روحانی عظمت اور کرامات کی دلیل ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ شہید نصراللہ امتِ اسلامی کے لیے ایک الگو اور قرآن کی اس آیت کے مصداق تھے: "مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ"۔ ان کی شہادت کربلا کے شہداء کی یاد تازہ کرتی ہے اور ان کا خون بھی کربلا کے خون کی طرح بیداری اور حیات بخش پیغام لے کر آیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha