حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمہوری اسلامی ایران سے حوزوی برجستہ اساتذہ اور فضلا کا ایک وفد شہداء مقاومت خصوصاً شہید سید حسن نصراللہ کی شہادت کی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لیے لبنان گیا تھا۔
اسی تناظر میں، حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے حوزہ علمیہ میں بین الاقوامی و مواصلاتی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری کے ساتھ ایک انٹرویو کیا جو حوزہ نیوز کے قارئین کے لیے ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے۔
حوزوی وفد کے لبنان سفر کی ضرورت اور کیفیت
حجت الاسلام والمسلمین حسینی کوهساری نے کہا: سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر، سابق سیکرٹری جنرل حزب اللہ سید عباس موسوی کی برسی کے ساتھ ہی لبنان کے مختلف علاقوں میں عظیم الشان تقریبات منعقد ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا: اس سال کے پروگرام کی خاص بات اس کی وسعت تھی۔ عظیم شخصیات مقاومت، جن میں سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین شامل ہیں، کے اعزاز میں تقریباً دو ہفتوں کے دوران لبنان کے مختلف شہروں میں متعدد اور متنوع پروگرام ترتیب دیے گئے تھے اور ایران کے حوزات علمیہ کو بھی ان تقریبات میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ لبنان کے عوام اور ذمہ داران، خاص طور پر حزب اللہ کے ساتھ ہمدردی کے اظہار کے لیے حوزات علمیہ نے ان تقریبات میں شرکت کی۔
انہوں نے کہا: اس چند روزہ سفر کے دوران حوزوی وفد کے ذریعے تقریباً 40 علمی، ثقافتی اور میڈیا پروگرام منعقد کیے گئے حتی کہ بعض اوقات مختلف علاقوں میں ایک ساتھ کئی پروگرام ہوتے تھے۔ شہداء کی برسی کی تقریبات میں شرکت کے علاوہ، لبنان کے حوزات علمیہ کے منتظمین اور اساتذہ، لبنان کی اہل سنت کی ممتاز شخصیات، حزب اللہ کے شہداء اور جانبازوں کے خاندانوں نیز لبنان میں مقیم ایرانی طلباء و فضلاء سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ نیز علمی و یونیورسٹی مراکز کا دورہ کیا گیا اور لبنانی میڈیا کے ساتھ کئی انٹرویو کیے گئے۔ نیز بھیجے گئے وفد کے اراکین کے سابقہ تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے شیعہ و اہل سنت حوزات کے باہمی تعاون اور مقاومت کے محاذ کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
حجت الاسلام والمسلمین حسینی کوهساری نے امید ظاہر کی کہ یہ سفر ایران اور لبنان کے حوزات علمیہ کے درمیان علمی و ثقافتی تعامل کی توسیع میں سنگ میل ثابت ہو گا۔
لبنان میں حزب اللہ کی حالت کے مشاہدات
حزب اللہ کی موجودہ حالت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ہم نے لبنان میں جو کچھ دیکھا وہ ایک طاقتور، منظم اور مضبوط تنظیمی ڈھانچے والی حزب اللہ تھی۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ سید حسن نصراللہ اور مقاومت کے کئی کمانڈروں کی شہادت کے بعد شاید حزب اللہ کمزور یا منتشر ہو گئی ہے لیکن ہمارے مشاہدات اس کے برعکس ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین حسینی کوهساری نے مزید کہا: ہم نے لبنان میں حزب اللہ کی قوتوں میں نظم و ضبط، استحکام اور دقیق مدیریت دیکھی۔ لبنانی معاشرے کے مختلف طبقات میں ان کا وسیع سماجی بنیادی حلقہ اختیار واضح اور ناقابل انکار ہے۔ سیاسی و فوجی دباؤ اور حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کے باوجود، یہ تحریک اپنا اندرونی استحکام برقرار رکھنے اور آگے بڑھنے میں کامیاب رہی ہے۔
ان کے بقول، صیہونی حکومت بین الاقوامی حمایت اور جدید سہولیات کے باوجود اس تنظیم پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔ حزب اللہ ایمان، عقلانیت اور اپنی منظم تنظیم کی بنیاد پر کھڑی ہے اور اس نے اپنی مقبولیت میں مزید اضافہ کیا ہے۔
مقاومت کے الهی مشن اور گہرے عقائد نے اس گروہ کو کمزور ہونے سے روکا ہے اور حزب اللہ تمام چیلنجز کے باوجود پوری طاقت کے ساتھ اپنا راستہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا: ایران اور لبنان گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی روابط رکھنے والے دو ممالک ہیں۔ اس سفر کے دوران دونوں ممالک کے حوزات علمیہ کے درمیان علمی و ثقافتی روابط کو وسعت دینے کی کوشش کی گئی اور بین الحوزاتی تعامل کو نئے افق پر پہنچایا گیا۔ نیز لبنان کے شیعہ و اہل سنت حوزات کے درمیان روابط استوار ہوئے اور انتہائی قیمتی تجربات حاصل ہوئے۔









آپ کا تبصرہ