حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر حضرت معصومہ (س) کے خطیب حجتالاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے کہا: شہداء کا پاک خون مسلمانوں کی فتح اور صیہونی حکومت کی تباہی کا پیش خیمہ ہوگا۔
انہوں نے شہید سید حسن نصراللہ کو مالک اشتر جیسی شخصیت قرار دیا، جو پہاڑ کی مانند مضبوط اور غیر متزلزل تھے، اور ان کی سب سے اہم خصوصیت ولایت سے وابستگی اور اس کی اطاعت تھی، وہ اپنی زندگی مقاومت، مظلوموں کے دفاع اور ظالموں سے مقابلہ کرنے کے لیے وقف کر چکے تھے۔
حجتالاسلام رفیعی نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت، لبنان اور غزہ کے حالیہ سخت دنوں میں دشمن کی تباہی اور مقاومت کی فتح کی راہ ہموار کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت اقوام متحدہ میں سامنے آئی اور اس قتل میں امریکہ اور یورپ کا ہاتھ ہے، جو اس جانی مجرم کو اقوام متحدہ میں بولنے کی اجازت دینے کے بھی ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ لبنان کے اس شیعہ گروہ نے 40 سال قبل مظلوموں کے دفاع کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا تھا اور اس سے قبل بھی حزب اللہ کے دو سربراہ شہید ہو چکے ہیں، جن میں صبحی طفیل اور سید عباس موسوی شامل ہیں۔ اب، سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کو ایک اور عظیم نقصان کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر رفیعی نے سید حسن نصراللہ کی 64 سالہ زندگی کے اہم کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں لبنان دشمنوں کے چنگل سے آزاد ہوا، بیروت کو بچایا گیا، اور 33 روزہ جنگ میں مقاومت کو عظیم کامیابی حاصل ہوئی۔ سید حسن نصراللہ کی ولائی اور شجاعانہ قیادت نے پورے خطے میں عزت اور وقار کو فروغ دیا۔
حجتالاسلام رفیعی نے زور دیا کہ سید حسن نصراللہ کی سب سے بڑی خصوصیت ولایت فقیہ کی مکمل اطاعت تھی، جس سے وہ کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے حزب اللہ اور مقاومت کو قرآن کی سورت فصلت کی آیات 30 اور 31 کا مصداق قرار دیا، جن میں اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جو لوگ اس کے راستے پر استقامت کریں گے، ان پر فرشتے نازل ہوں گے اور انہیں جنت کی بشارت دیں گے۔
ڈاکٹر رفیعی نے آخر میں کہا کہ صیہونی حکومت کا خاتمہ قریب ہے، اور جلد ہی نتن یاہو کی حکومت گر جائے گی۔ مقاومت کا پرچم ہمیشہ بلند رہے گا اور حزب اللہ ایک نئے سربراہ کے ساتھ اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گا۔