حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محمد تقی آملی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بار اپنے درس میں ایک نہایت پُرمعنی خواب کا تذکرہ کیا، جو نفسِ امّارہ اور شیطان سے باطنی جنگ کی عکاسی کرتا ہے۔
آپ نے فرمایا: "میں نے خواب میں دیکھا کہ میری شیطان سے لڑائی ہو گئی ہے۔ آخرکار میں نے اس کا ہاتھ پکڑا، اسے اپنے منہ میں رکھا اور زور سے کاٹ لیا۔ درد کے باعث میری آنکھ کھل گئی۔ جب بیدار ہوا تو دیکھا کہ میں نے دراصل اپنا ہی ہاتھ کاٹ لیا ہے!
ایک اور موقع پر خواب میں دوبارہ شیطان سے جھگڑا ہوا۔ میں نے اپنی دو انگلیاں اس کی آنکھوں میں گھسیڑ دیں اور زور سے دبایا تاکہ اسے اندھا کر دوں۔ اسی دباؤ کی شدت سے آنکھ کھل گئی، تو پایا کہ میری ہی انگلیاں میری آنکھوں میں تھیں!"
پھر فرمایا: "اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم واقعی شیطان کو اپنے وجود سے باہر نکالنا چاہتے ہو، تو پہلے خود اپنے آپ کی اصلاح کرو۔"
آیت اللہ جوادی آملی نے یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان جب اس درجہ پر پہنچ جائے کہ وہ اپنے نفسِ امّارہ سے برسرِ پیکار ہو اور اس طرح کے معانی و الہامات اُسے حاصل ہوں، تو یہ خود ایک بلند روحانی مقام ہے۔
یہ روایت اس حقیقت کی طرف رہنمائی کرتی ہے کہ اصل معرکہ انسان کے اندر ہے، اور شیطانِ بیرونی سے قبل شیطانِ نفس پر غلبہ پانا لازم ہے۔









آپ کا تبصرہ