۱۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۷ شوال ۱۴۴۵ | May 6, 2024
استاد توکل

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین توکل نے کہا: جب شیطان کے وسوسوں اور بہکاوے میں آجاؤ تو سجدہ میں جا کر خدا سے مدد طلب کرو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین سید رحیم توکل نے شہر قم میں رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر میں اپنے درسِ اخلاق کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہمارا عقیدہ ہے کہ خداوند عالم بے نیاز اور کمالِ محض ہے۔ اسے ہماری عبادتوں کی ضرورت نہیں ہے۔ اس نے ہمیں خلق کیا اور ہمیں عبادت کرنے کا حکم دیا تاکہ ہماری عبادت قرب خداوندی کے لیے سیڑھی بنے اور ہم اس عبادت کے ذریعہ خدا کا قرب حاصل کر سکیں۔

حوزہ علمیہ کے اس معلمِ اخلاق نے مزید کہا: یہ عبادت جو خدا تک پہنچنے کے لئے سیڑھی ہے اس کی بھی شرائط ہیں۔ جہاں بھی اس عبادت کے لیے موانع موجود ہوں تو سب سے پہلے ان موانع کو پہچاننے کی ضرورت ہے تاکہ انسان کے معنوی ارتقاء کے لیے راستے کھل جائیں۔

انہوں نے کہا: معنوی کمال کے راستے میں انسان کے لیے دو موانع ہیں: ایک مانع ہمارے اندر اور ہمارے درون میں ہے کہ اسے قرآن کریم میں نفس امارہ اور روایات میں شہوت کہا گیا ہے اور ایک مانع خارج میں موجود ہے کہ جسے شیطان یا ابلیس کہتے ہیں۔ اب اگر ہم ان دونوں موانع پر مسلط ہو جائیں گے تو دنیا اور آخرت میں ہم محترم اور باعزت ہیں اور اگر یہ دو موانع ہم پر مسلط ہو جائیں گے تو ہم دنیا اور آخرت میں ذلیل اور رسوا ہیں۔

حجۃ الاسلام والمسلمین توکل نے کہا: اس راستے میں کبھی انسان زمین پر گر جاتا ہے اور یہ زمین پر گرنا بھی دو طرح کا ہے: ایک یہ ہے کہ انسان کبھی گناہ کرتا ہے لیکن اس بات کا امکان ہے کہ وہ اپنی غلطی کی جانب متوجہ ہو جائے اور اپنے گناہوں سے مغفرت طلب کر لے اور خدا اس کے گناہ کو معاف کر دے اور وہ محبوب خدا بن جائے۔ لیکن کبھی انسان زمین پر اس طرح گرتا ہے کہ اس کے اٹھنے کا امکان نہیں ہوتا۔ اس نے جو کام کیا ہے اس عالم (دنیا) میں اس کی توبہ ممکن نہیں ہے۔

حجت الاسلام توکل نے کہا: جب ہم کبھی شیطان کے وسوسے اور بہکاوے میں آ جائیں تو ہمیں چاہئے کہ سجدہ میں جا کر خدا سے مدد طلب کریں چونکہ یہاں شیطان کی رسائی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: ہمیں وہ کام کرنا چاہیے کہ جس کی وجہ سے ہم پر خدا کی رحمت نازل ہو اور اگر ہم پر خدا کی رحمت نازل ہو گئی تو ہم شیطانی وسوسوں سے محفوظ رہیں گے۔

انہوں نے آخر میں کہا: اب تک ہماری سمجھ میں نہیں آیا کہ ہم نے کس طرح اپنی عمر مفت میں گنوا دی لہذا اب ہمیں وہ کام کرنا چاہیے کہ جس سے ہماری قیمتی عمر ہمارے ہاتھ سے نہ جائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .