۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد محسن دعائی

حوزہ/ قم المقدسہ کی معروف دینی درسگاہ مدرسے حجتیہ کے غدیر ہال میں ''دشمن شناسی" کے عنوان سے علمی اور بصیرتی 'پروگرام کا انعقاد کیا گیا جسے انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز آف اسلامک سائنسز اینڈ ایجوکیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد محسن دعائی نے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ کی معروف دینی درسگاہ مدرسے حجتیہ کے غدیر ہال میں ''دشمن شناسی" کے عنوان سے علمی اور بصیرتی 'پروگرام کا انعقاد کیا گیا جسے انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز آف اسلامک سائنسز اینڈ ایجوکیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد محسن دعائی نے خطاب کیا۔

حجۃ الاسلام دعائی نے اپنی گفتگو کے آغاز میں کہا کہ خداوند عالم نے ہمیں بے مقصد خلق نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہم فرشتہ کی طرح ہیں اور نہ ہی مثل حیوانات کے ہیں۔ فرشتے نور محض ہیں انکے پاس شہوت و غضب نہیں ہے،اسی طرح حیوانات میں عقل نہیں، جو بھی ہے وہ رذایل اور صفاتی حیوانی،لیکن ہم بقول قرآن مجید اور نقل آیمہ اطہار ہم ہیں مخلوط ''فالھمافجورھاوتقواھا''ہرگاڑی یک طرفہ چلتی ہے لیکن ہماری زندگی کی گاڑی دو طرفہ ہے یعنی عقل و وحی ،ہم غضب وشہوت کہ جسکا تعلق شیطان سے ہے،شیطان ہماری عقل کو نہیں بہکاتا ہے بلکہ شہوت وغیرہ کی طرف مائل کرواتا ہے،اسی سبب خداوند عالم نے ہمارا دشمن شیطان کو قرار دیا ہے۔ قرآن فرماتاہے عدومبین''لیکن خداکہ اس فرمان پرہم توجہ نہیں دیتے اور مکر و فریب سے ہم غافل ہوتے جارہے ہیں، ہمارے درمیان رائج ہوچکا ہے کہ چونکہ ہم شیطان کونہیں دیکھتے توکہتے ہیں شیطان ایک شکل ہویتی یعنی مخفی ہے پشت صحنہ ہے جبکہ یہ قرآن مجید کے خلاف ہے، اگر اس بات کی طرف توجہ دیں تو اکثر مسائل حل ہوجائیں،بشر کی مصیبت یہ ہے کہ ابھی شیطان کو مخفی بتاتا ہے، اگرمان لیں کہ شیطان مخفی ہے پس کیوں خدا فرماتا ہے کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے لکم عدومبین۔

شیطان انسان کا دشمن ہے اور انسان شیطان کا

شیطان انسان کا دشمن ہے اور انسان شیطان کا

انہوں نے کہا کہ شیطان کو اولیاء خدانے دیکھا ہے بعض نے کتے کی شکل میں تو بعض نے عجب ڈرونی شکل میں،کہنا یہ چاہتاہوں کہ شیطان موجود ہے اور اگر موجود ہے قابل ادارک ہے،اولیاء خداکے سامنے بہت سی چیزیں دکھائی دیتی ہیں،ایران اور عراق جنگ میں ایک چیز جومیں نے خود دیکھاہے وہ بتانا چاہتا ہوں کہ جنگ میں ایسی چیز بنتی ہے کہ جسے انہوں نے بھی بنارکھی تھی کہ ایسی چیز تھی کہ وہ دیکھ سکتے ہیں لیکن جس پرحملہ کرسکتے ہیں وہ انہیں نہیں دیکھ سکتا،لیکن بفضل خدامیں نے اسکا خود مشاہدہ کرلیا یعنی عام طورسے جوچیزانسان دیکھ نہیں سکتا ،سوال یہ ہے کہ خدا کہتا ہے شیطان تمہارا قسم خوردہ دشمن ہے ،پس ہم اسے دیکھ نہیں پارہے ہیں؟ جواب ہم ابھی گھر سے باہر نکلنا چاہتے ہیں کہ موثق خبر ملی کہ یہ علاقہ جنگی ہے یہاں انفجاری آیٹم ہے آپ جائنگے تو ممکن ہے اڑالے جائے ،پس آپ جانتے ہیں اور وہاں موجود بھی ہیں لیکن اسے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ پارہے ہیں،پس خدا کہہ رہاہے یہ شیطان تمہارا واضح دشمن ہے ہم ایمان نہیں رکھتے ہیں اس لئے وہ ہمیں نظر نہیں آتا ہے۔اس وجہ سے آزاد بہت ہی بے خیال راہ چلتے ہیں۔

فبعزتک لاغوینھم اجمعین''شیطان نے خداسے کہاتمہاری عزت کی قسم میں تمام انسان کوبہکاوں گا سوائے مخلصین کے،امیرالمومنین حضرت علی نے شیطان کے بارنمیں فرمایا!عبداللہ ستة آلاف سنة'' شیطان کوذرادیکھیں کہ اس نے خداوند عالم کی ٦ہزارسال عبادت کی،یعنی ٦ہزارسال عبادت خداکرنے والاشیطان بہہکانے کی قسم کھارہاہے،جب پوچھاجارہاہے کہ ٦ہزارسال عبادت کرنے والاخداکے حکم کی مخالفت کیوں کررہاہے،توکہتاہے وخلقتنیمن النار خلقتة من تراب، آدم کوخاک سے پیداکیااورمجھے آگ سے،انسان شناسی اورشیطان شناسی سے دقت کرنے سے ہمیں پتہ چلیگا کہ انسان ٢بعدی ہے یعنی جسم وروح سے ملکربناہے،ہم جوبھی کرناچاہیں ہمارے پاس دوعددراستہ ہے،ایک وحیانی،دوسراشیطانی،پس جب شیطان کامصمم ارداہ ہے توہمیں بالکل آمادہ باش عمل کرناچاہیئے کہ شیطان ہم سے پریشان ہو ہمکوشیطان سے نہیں اوریہ اسی وقت ہوسکتاہے جب ہماراایمان وعقیدہ،آل محمدص پرمحکم ہو اورخداوندعالم کی محض اطاعت ہو،حضرت محمدص فرماتے ہیں الشیطان یجری مجری الدم''یعنی جس طرح سے انسان کے جسم میں خون کی روانی ہوتی ہے اسی طریقے شیطان بھی نفوذکرتاہے،اس حدیث کاواقعہ اس طرح ہے کہ رسول اسلام ص ماہ مبارک آخری عشرے میں معتکف تھے کہ کسی ایک شب میں حضرت صفیہ آپکی اہلیہ آپکے پاس پہوچی،اورایک مدت تک آپ سے بات کرتی رہیں،پھراٹھیں اورگھرکی طرف طرف روانہ ہوگئیں کہ رسول اسلام ص آپکورخصت کرنے کے لئے دروازے تک آئے،اسی اثنامیں ٢ انصاری مردکاوہاں سے گزرہوااورجب پیغمبراسلام ص کودیکھاتوشرم وحیاسے تیزی سے قدم بڑھایا،یہ اسی وقت تھاکہ رسول اسلام ص نے حدیث فرمائی جلدی بازی نہ کرو یہ ہماری محترم اہلیہ صفیہ ہیں،سبحان اللہ کیازن کے سلسلے سے وہ بھی آپ کے سلسلے سے کیاہمارے ذہن میں بدگمانی بھی آسکتی ہے،رسول اسلام ص نے اسی سبب یہ حدیث سنائی کہ شیطان ہرلحظہ فریب اوردھوکہ دینے کے لئے آپکامشتاق ہے اوراس زمینہ میں اسکے پاس شیطانی طاقت بہت زیادہ ہے،یہاں تک خون جس طرح سے بدن انسان میں جاری ہے اسی طرح سے شیطان کی نفوذی بھی جاری ہے،ہمارا یہ سوال ہے تمام لوگوں سے کہ جب حدیث رسول ص کے مطابق شیطان ایساہے توکیاہماری ذمہ داری نہیں بنتی کہ اسے ناکام بنانے کے لئے ہماری ہمیشہ تیاریاں ہو،ہمارے پاس اس سے مقابلہ کے لئے الٰی نقشہ ہوناچاہیئے،یعنی جس راستے سے شیطان ہمیں بہکاتاہے کیااس خطرناک راہ سے ہم باخبرہیں؟

ایک واقعہ ہے جسے میں نے آیة اللہ مصباح یزدی سے سناکہ ٢ماہ شیطان آیة اللہ شیخ انصاری کہ پیچھے لگا، ایک مولاناشیخ اعظم انصاری کے پاس آئے اوربولے میں نے شیطان کوخواب میں دیکھا اسطرح کراھت والاچہرہ بدن بکھراہوا کہ دیکھانہیں جارہاتھا میں نے پوچھاتواس طرح پریشان کیوں ہے؟شیطان نے کہامیں ٢ماہ سے شیخ انصاری کوگھیرناچاہ رہاتھامگرمیرے ہاتھ نہیں لگے اور آخری طاقت توکل لگائی مگر وہ بھی ناکام رہا ،مولانانے کہامجھ کوکیسے پھنساوگے بولاکہ تم جیسوں پہ توزیادہ محنت نہیں کرنی ہوتی ہے منٹوں میں کام ہوجاتاہے ہمارا،،وہ واقعہ اس طرح ہے کہ شیطان جوکل آخری طاقت میں ناکام رہا وہ یہ ہے کہ شیخ انصاری کہ اہلیہ حاملہ تھیں ولادت کے وقت چونکہ گھرمیں ولادت ہوتی تھی نرس شیخ انصاری کے پاس آئی اوربولی کہ ابھی رات ہے ولادت کے لئے چراغ چاہئے اورچراغ میں تیل نہیں لہٰذا کچھ پیسے دیجئے تاکہ میں خریدسکوں شیخ انصاری نے کہامیرے پا پاس پیہ نہیں؟ یہ واپس گئی دوبارہ آئی اے شیخ انصاری آپکی اہلیہ درد سے لوٹ رہی ہیں مجھے پی سہ دیجے کہ چراغ کاسامان لاسکوں شیخ انصاری نے کہامیرے پاس پیسہ نہیں؟ واپس چلی گئی اب جوآئی توبولی ولادت ہوچکی،یعنی بیت المال تھالیکن اس سے اپنے گھر کے لئے ایک پیسہ نہیں لیا جبکہ موت اور زندگی کاسوال تھا،شیطان کی ناراحت اسلئے تھی کہ شیخ انصاری نے بیت المال سے چراغ کے لئے رقم کیوں نہیں لی؟ ہمارالاکھوں سلام ایسے مرجع پرایسے مومن پرایسے فقیہ پر، خدایا!تمام محبان اہل بیت کی حفاظت فرما علے الخصوص مرجعیت اور رہبرعزیز کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .