حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس خبرگان رہبری کے رکن حجت الاسلام والمسلمین سید رحیم توکل نے قم میں هیئت فاطمیه میں محرم الحرام 1447ھ کی دوسری شب کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے بندگی کی حقیقت اور انسان کی تکامل میں اس کے کردار کی تشریح پیش کرتے ہوئے کہا: ہمارا عقیدہ ہے کہ خداوند متعال کامل مطلق ہے اور اس کی ذات ہر قسم کی محتاجی سے منزہ ہے۔ اس کے باوجود اس نے انسان کو خلق کیا اور عبادت کی طرف دعوت دی۔
انہوں نے مزید کہا: خدا کی اس بے نیازی اور کمال کا تقاضا ہے کہ عبادت کا حکم کسی ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ خود انسان کے نفع اور خیر کے لیے دیا گیا ہے۔ انسان ابتدا میں جہل اور عجز کا پیکر ہوتا ہے پھر عبادت کے ذریعے وہ علم و قدرت الٰہی کا مظہر بن سکتا ہے لیکن اگر بندگی خدا اختیار نہ کریں تو بندۂ شیطان یا نفس بنیں گے۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے سورہ یٰس کی آیت 60 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَیْکُمْ یَا بَنِی آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطَانَ إِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِینٌ" (اے اولاد آدم! کیا میں نے تم سے عہد نہیں لیا تھا کہ شیطان کی بندگی نہ کرو؟ بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔)۔ اگر انسان بندگی کے راستے پر درست انداز میں نہ چلے تو لازماً وہ دو دشمنوں کی غلامی میں چلا جاتا ہے: ایک شیطان، اور دوسرا نفس امارہ۔ بعض افراد شیطان کے وسوسوں اور القائات کا شکار ہو کر اس کے بندے بن جاتے ہیں لیکن ان میں سے بھی بدتر وہ ہیں جو اپنے نفس کے بندے بن جاتے ہیں اور خواہشات کے تابع ہو کر زندگی گزارتے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا: عبادت اور بندگی بغیر جدوجہد و ریاضت کے حاصل نہیں ہوتی۔ جو شخص اپنی تربیت اور خواہشاتِ نفس کی مخالفت میں سنجیدہ نہ ہو تو وہ کبھی حقیقی عبدِ خدا نہیں بن سکتا۔









آپ کا تبصرہ