حوزہ نیوز ایجنسی| مرحوم علامہ حسن زادہ آملی نے اپنی کتاب "عیون مسائل نفس" کے دوسرے جلد میں لکھا ہے:
"جب میں جوانی کے ابتدائی دور میں تھا اور آمل کی جامع مسجد میں مشغول عبادات تھا، تو ایک رات سحر کے وقت میں نے ایک خوبصورت خواب دیکھا ، میں نے دیکھا کہ جس میں بارگاہ امام رضا علیہ السلام میں ہوں اور ولی اللہ الاعظم ، ثامن الحجج، حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے دلکش جمال کی زیارت سے فیضیاب ہو رہا ہوں۔
اس مبارک رات میں، امام علیہ السلام کی زیارت سے پہلے، مجھے ایک مسجد میں لے جایا گیا جہاں اللہ کے محبوب بندوں میں سے ایک کا مزار تھا، مجھ سے کہا گیا کہ اس قبر کے قریب دو رکعت نماز پڑھو اور اپنی حاجت مانگو، جو کہ ضرور پوری ہوگی، میں نے شدید محبت اور دلچسپی کے ساتھ نماز پڑھی اور اللہ تعالیٰ سے علم کی دعا کی۔
اس کے بعد میں امام علی رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور ادب کے ساتھ سلام پیش کیا، بغیر کچھ کہے، میرے دل کی حالت اور علم کے حصول کی شدید خواہش سے واقف امامؑ نے فرمایا: قریب آؤ!
میں قریب آیا اور امامؑ کو دیکھا، امامؑ نے اپنا لعاب دہن جمع کیا اور اپنے لبوں پر لے آئے اور اشارہ کیا کہ اسے پی لو، امام ؑجھکے اور میں نے اپنے شدید اشتیاق کے ساتھ اپنی زبان کو نکالا اور امام کے دہن مبارک سے اس آب حیات کو نوش کیا۔
اسی لمحے میرے دل میں خیال آیا کہ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا تھا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا لعاب دہن میرے دہن میں رکھا اور میں نے اسے پیا، جس سے ہزار دروازے علم کے مجھ پر کھل گئے اور ہر دروازے سے مزید ہزار دروازے کھل گئے۔"
اس کے بعد امام رضا علیہ السلام نے مجھے طی الارض کا عملی مظاہرہ دکھایا، اس خوابِ شیریں سے جب میں بیدار ہوا، تو وہ خواب کا لمحہ میرے لیے ہزار سال کی جاگتی زندگی سے بھی زیادہ قیمتی تھا۔