بدھ 16 اپریل 2025 - 14:56
شہید محمد ابراہیم پر امام حسین علیہ السلام کی خاص عنایت

حوزہ/ ایک حاملہ ماں جو سفرِ کربلا پر روانہ ہوتی ہے، راستے میں شدید مشکلات سے دوچار ہو جاتی ہے۔ طبی معائنے کے بعد ڈاکٹر سقطِ حمل کا امکان ظاہر کرتا ہے، لیکن وہ عورت امام حسین علیہ السلام پر توکل کرتے ہوئے دوا لینے سے انکار کر دیتی ہے اور حرم کی طرف روانہ ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک حاملہ ماں جو سفرِ کربلا پر روانہ ہوتی ہے، راستے میں شدید مشکلات سے دوچار ہو جاتی ہے۔ طبی معائنے کے بعد ڈاکٹر سقطِ حمل کا امکان ظاہر کرتا ہے، لیکن وہ عورت امام حسین علیہ السلام پر توکل کرتے ہوئے دوا لینے سے انکار کر دیتی ہے اور حرم کی طرف روانہ ہوتی ہے۔

یہ ایک حیرت انگیز داستان ہے جو سفرِ کربلا کے دوران پیش آئی، جہاں ایک ماں کا ایمان اور امید، معجزانہ طور پر اس کے بچے کی جان بچا لیتی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ماں کی محبت کا مظہر ہے بلکہ امام حسین علیہ السلام کی کرم نوازی اور الٰہی قدرت کی جھلک بھی ہے۔

ماں حاملہ تھی اور اس کے شکم میں تین ماہہ محمد ابراہیم تھا۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ لوگ کربلا کا رہے تھے لہٰذا میں نے بھی کربلا جانے خواہش کی۔ اس قدر اصرار کیا کہ میں مجھے بھی لے جانے پر راضی ہو گئے۔ سفر کی مشقت اور طویل مسافت نے مجھے بیمار کر دیا۔ ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد کہا:

"محمد ابراہیم، اب نہیں رہے!"

ڈاکٹر نے سقط کے لیے کچھ دوائیں دیں اور کہا:

"اگر دوائیں اثر نہ کریں تو آ کر آپریشن کروائیں۔"

میں نے پُرعزم لہجے میں کہا:

"میں یہ دوا نہیں لوں گی، مجھے امام حسین علیہ السلام کے روضہ تک پہنچا دو۔"

جب میں حرم سے واپس آئی تو ایک عجیب سی روحانی کیفیت محسوس کیا اور سو گئی۔

صبح خوش و خرم نیند سے بیدار ہوئی اور بتایا کہ خواب میں ایک نقاب پوش خاتون نے ایک خوبصورت بچہ میری گود میں دیا اور کہا:

"اس بچے کو اپنی چادر میں رکھ لو اور کسی کو نہ دینا، اُسے اٹھاؤ اور واپس چلی جاؤ۔"

میں دوبارہ اُسی ڈاکٹر کے پاس گئی۔ ڈاکٹر نے حیرانی سے مجھے دیکھا اور جب پورا واقعہ سنا، تو نہ صرف تمام ویزٹ فیس اور نسخے کی قیمت واپس کر دی بلکہ تقویتی ادویات بھی تجویز کیں۔

یوں محمد ابراہیم ہمت، امام حسین علیہ السلام کی عنایت سے اس دنیا میں سلامت پیدا ہوئے اور بعد میں وہی بچہ انقلاب اسلامی ایران کا عظیم مجاہد اور شہید بنا۔

ماخذ: کتاب "خط عاشقی ۱"، صفحہ ۷

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha