حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیۃ اللہ اعرافی کے تعزیتی پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے۔
انا لله و انا الیه راجعون
اذا مات العالم ثلم فی الاسلام ثلمه لا یسدها شئ
عالم ربانی،علامه ذوفنون،حکیم اورعارف حضرت آیۃ الله الحاج شیخ حسن زاده آملی (قدس الله نفسه الزکیه) کی رحلت کی خبر سن کر نہایت دکھ اور افسوس ہوا۔
مختلف علمی شعبوں جیسے تفسیر اور قرآنی علوم،الہیات،فلسفہ،فقہ اور اصول،عرفان،ریاضی اور فلکیات میں عبادت واطاعت اور تزکیہ نفس کے سائے میں اعلی علمی اور روحانی مقامات پر فائز ہونے کے ساتھ،انہیں دور حاضر میں ایک قابل قدر اور بے نظیر شخصیت بنا دیا تھا،مرحوم و مغفور حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں کے دانشور حضرات کے ذہنوں میں ایک قابل قدر اور الہام بخش نمونہ عمل کے طور پر زندہ رہیں گے۔
اس مایہ ناز عالم دین کے مختلف شعبوں میں قابل قدر،عظیم اور بے نظیر آثار،برسوں کی مسلسل علمی کاوشوں،علامہ شعرانی(رح)اور علامہ طباطبائی(رح)جیسے بزرگ علماء سے کسب فیض کا نتیجہ اور علم و دانش کی راہ میں جدوجہد کرنے والوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔
اس پرہیزگار عالم دین کی علمی اور معنوی مقبولیت کے علاوہ سماجی،سیاسی اور عوامی میدانوں میں موجودگی،انقلاب اسلامی کے دوران نمایاں کردار، انقلاب اسلامی اور قائدین انقلاب کے ساتھ وابستگی، مرحوم و مغفور کے درس آموز خطبے اور وعظ و نصیحت راہ سعادت کے متلاشیوں کےلئے رہنما تھے۔آپ برسوں کی علمی کوششوں کے بعد سید الشہداء علیہ السلام کے چہلم کے ایام میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
میں،اس عالم والامقام کے عظیم فقدان پر امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف،رہبر انقلاب مدظلہ العالی،مجتہدین عظام،حوزہ ہائے علمیہ،مرحوم و مغفور کے شاگردوں فرزندوں اور دیگر لواحقین کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے بارگاہِ ایزدی میں مرحوم کی بلندی درجات،اولیاء اللہ اور ائمہ اطہار علیہم السلام کے ساتھ محشور ہونے کی دعا اور لواحقین کے لئے صبر جمیل اور اجر عظیم کی آرزو کرتا ہوں۔
علیرضا اعرافی
سربراہ حوزه هائے علمیہ ایران
19صفر1443ھ