۳۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 19, 2024
بانوی مسلمان آمریکایی

حوزہ / جب میں یونیورسٹی میں داخل ہوئی تو مجھے مسلمان اسٹوڈنٹس کا رویہ بہت اچھا لگا اور مجھے وہ پاک صاف لوگ نظر آئے۔ اسی وجہ سے میں نے اسلام، عیسائیت اور یہودیت کا مطالعہ کیا اور اس کے بعد میں نے ایک ایرانی سے شادی کی اور انقلابِ اسلامی سے تقریباً 5 سال پہلے میں سردیوں کے ایک موسم میں ایران آ گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محترمہ صدیقہ جمیلہ الفرقان ایک امریکی کنورٹڈ مسلمان خاتون ہیں اور وہ ایک شہید کی والدہ ہیں کہ جنہوں نے 14 سال کی عمر میں اسلام قبول کیا تھا اور جہاد تبیین کے لیے ایران آ گئی تھیں۔

محترمہ صدیقہ جمیلہ الفرقان نے مدرسہ علمیہ کوثر ورامین میں منعقدہ درس اخلاق میں شرکت کی۔ اپنے تعارف میں انہوں نے کہا: میں "شیطانِ بزرگ" ملک امریکہ میں ایک متدین عیسائی گھرانے میں پیدا ہوئی اور میرے گھر والوں نے مجھے عیسائی کیتھولک اسکول میں بھیجا لیکن مجھے عیسائی مذہبی مطالب پسند نہیں آئے اور پھر اپنے بھائی کی مدد سے 14 سال کی عمر میں الحمد للہ مسلمان بن گئی۔

میرے بھائی کو اسلام کے لیے کی جانے والی سرگرمیوں کی وجہ سے کئی بار زندان میں ڈالا گیا اور میرے خاندان کو اس کی رہائی کے لیے امریکی حکومت کو کافی رقم ادا کرنی پڑی۔ میں اپنے والد سے کہتی تھی کہ "شاید مسلمان برے لوگ ہوں گے کہ حکومت انہیں قید کر دیتی ہے اور میرا بھائی بھی جیل بھیج دیا جاتا ہے"۔ میرے والد نے اسلام کی تعریف کی اور کہا " ہماری سوچ کے برعکس اسلام ایک سچا اور آزاد مذہب ہے اور اسلامی حکومت میں ہر اس شخص کے اپنے حقوق ہیں جو اسلام کے پرچم تلے رہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری حکومت یا وہی امریکی حکومت مسلمانوں کے حقوق کو ضائع کرتی ہے اور مسلمانوں کی یہ قید اس لیے ہے کہ حکومت اسلام کی ترقی و رشد کو روکنا چاہتی ہے اور تمہارا بھائی ایک پاک اور معصوم انسان ہے"۔

میں نے اپنے والد سے کہا کہ جب ہماری حکومت اتنی جابر ہے تو ہمیں اس حکومت کو بدلنا چاہیے۔ تو میرے والد نے بھی مجھ سے اتفاق کیا لیکن انہوں نے کہا کہ ہم میں حکومت بدلنے کی جرأت نہیں ہے۔ آپ دعا کرو کہ اللہ ہمیں کوئی اچھا لیڈر عطا کرے جو ہمیں ہمت دے تاکہ ہم امریکہ کی حکومت کو بدل سکیں۔

جب میں یونیورسٹی میں داخل ہوئی تو مجھے مسلمان اسٹوڈنٹس کا رویہ بہت اچھا لگا اور مجھے وہ پاک صاف لوگ نظر آئے۔ اسی وجہ سے میں نے اسلام، عیسائیت اور یہودیت کا مطالعہ کیا اور اس کے بعد میں نے ایک ایرانی سے شادی کی اور انقلابِ اسلامی سے تقریباً 5 سال پہلے میں سردیوں کے ایک موسم میں ایران آ گئی۔

ان سردیوں میں، میں نے لوگوں کو برف جمع کرتے دیکھا اور میں حیران تھی کہ وہ برف کیوں جمع کر رہے ہیں۔ میرے آس پاس کے لوگوں نے مجھے بتایا کہ چونکہ ان لوگوں کے گھروں میں پانی نہیں ہے۔ میں حیران تھی کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران میں لوگوں کے پاس واٹر سپلائی کا پانی نہ ہو؟ اور وہاں میں نے دیکھا کہ لوگ کس طرح حکومت کے ظلم و جبر میں سخت زندگی گزار رہے ہیں۔

آج الحمد للہ ایران میں خوشحالی اور سکون ہے لیکن کچھ نوجوان اب بھی یہی کہتے ہیں کہ "چلو امریکہ چلتے ہیں کیونکہ وہاں آزادی ہے"۔ وہ نہیں جانتے کہ امریکہ میں فحاشی اور بے راہ روی کے سوا کوئی آزادی نہیں ہے۔

جب میرا بھائی مسلمان ہونے کی وجہ سے جیل میں تھا تو انہیں عام دنوں میں سبزی کا کھانا دیا جاتا تھا لیکن رمضان کے مقدس مہینے میں ان کے لیے جان بوجھ کر سور کا گوشت تیار کیا جاتا تھا تاکہ مسلمان نجاست کھائیں۔

امریکی حکومت امام مہدی (عجل) سے بہت خوفزدہ ہے اور امام مہدی (عجل) کے بارے میں موجود ہر کتاب کو جمع کر لیتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .