۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
ایران

حوزہ/ امریکی استکبار کی چھتری تلے خطے کے غلام ممالک کی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف چھے سال پہلے ڈیزائن کی گئی ترکیبی جنگ (ہائبرڈ وار) مجموعی طور پر تین مرحلوں پر مشتمل ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امریکی استکبار کی چھتری تلے خطے کے غلام ممالک کی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف چھے سال پہلے ڈیزائن کی گئی ترکیبی جنگ (ہائبرڈ وار) مجموعی طور پر تین مرحلوں پر مشتمل ہے؛ پہلے مرحلے میں ایران کے مرکزی علاقوں میں سٹریٹ جوکرز کے ذریعے نا امنی پھیلانا، دوسرے مرحلے میں علیحدگی پسند دہشت گردوں کے ذریعے سرحدی علاقوں میں خانہ جنگی کرانا جبکہ تیسرے اور آخری مرحلے میں نیٹو اور سینٹکام اتحادیوں کی عسکری جارحیت کا آپشن ہے جو لیبیا کے خلاف کئے گئے"اوڈیسہ طلوع" طرز کا فوجی حملہ ہوگا۔

لیکن پچھلے تین ماہ سے جاری اس ترکیبی جنگ کے دونوں آپشنز بری طرح فیل ہوگئے ہیں جس کا اعتراف امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائرکٹر ایریل ہینس اور صیہونی فوج کے سینئر انٹیلی جنس تجزیہ کار "امیت ساعار" اپنے بیانات میں کر چکے ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی کے "روایت روز" سیکشن میں منتشر نوٹ میں ایران کے خلاف لانچ کی گئی ہائبرڈ وار کے پہلے دو مرحلوں کی ناکامی پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے تیسرے آپشن کا تجزیہ کرتے ہوئے اسے ایران کی ناقابل تسخیر ڈیٹرنس پاور سے خوفزدہ نفسیات کی گیدڑ بھبکی قرار دیا گیا ہے جو اصل میں ایران کے خلاف سرگرم داخلی ایجنٹوں کو ابھارنے کی امریکی کوششوں کا حصہ ہے۔

مذکورہ تجزیاتی نوٹ میں ایران کے خلاف تیسرے آپشن کو امریکہ اور اتحادیوں کے لئے سنگین نتائج کا حامل قرار دیتے ہوئے سینٹکام کے سابق کمانڈر جنرل میکنزی کے بیان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جس میں وہ ایران کی فوجی طاقت کو "OverMatch" کی سطح پر قرار دے چکے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر جنگ شروع ہو جائے تو امریکہ اور اس کے اتحادی، ایرانی میزائلوں کی بارش اور ڈرون حملوں سے نمٹنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .