۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
مکتب سدرۃ المنتہیٰ

حوزہ/آن لائن مکتب سدرۃ المنتہیٰ ، حیدرآباد کے معصوم بچوں کو رضائے غریب کی شہادت کے موقع پر ان کی سوانح حیات سے روشناس کرایا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آن لائن مکتب سدرۃ المنتہیٰ، حیدرآباد کا یہ امتیاز ہے کہ ائمہ طاہرین کی ولادت اور شہادت کے موقع پر مکتب میں تمام مدرسین اور معلمات اپنے بچوں کو معصومین علیہ السلام کی سوانح حیات سے واقف کراتی ہیں ۔۲۳ ذی قعدہ کو امام رضائے غریب کی شہادت کے عنوان سے مکتب میں" درس سوانح حیات امام رضا علیہ السلام"منعقد کیا گیا۔ جس میں ہندوستان کے مختلف شہروں اور بیرون ممالک سے دمام، قطر، دبئی، شارجہ اور لندن  اور سڈنی جیسے شہروں سے بچوں نے شرکت کیا اور اپنے اساتذہ کی زبانی اپنے امام کی سوانح حیات سنی۔

محترمہ عالمہ افروز فاطمہ نے اپنی طالبات کو درس میں جو باتیں بتائیں ان کا خاکہ یہ ہے ؛

۱۔امام زمان عج اور تمام شیعیان جہان کو تسلیت پیش کی گئی۔
۲۔پیغمبر اسلام کی حدیث  کہ (عنقریب میرے وجود کا ایک ٹکرا خراسان میں دفن ) 
حوالہ:  من لا یحضرہ الفقیہ ج ۲ ص۵۸۳)
۳- ذکر کیفیت شہادت امام موصوف(رضا ع)
۴- ذکر معجزہ شیر، قالین پہ نقش شدہ شیر کا حکم امام ع سے زندہ ہونا۔
حوالہ:  (عیون اخبار الرضا ج ۲ص۱۷۰)
۵۔امام رضا ع کو ضامن آہو کیوں کہاجاتا ہے؟ اور امام ضامن باندھنے کا رواج کب سے شروع ہوا؟ حوالہ: (بحار الانوا ج ۳،۴)
۶ـ بچوں نے سینہ زنی و نوحہ خوانی کیا اور آخر میں امام رضا ع کی زیارت پڑھی گئی ـ

اسی طرح حجت الاسلام  وا لمسلمین مولانا سید قاعد عباس نے بھی اپنے بچوں کو امام کی سوانح حیات کے ضمن میں یہ بتایا کہ؛ 

امام علی رضا کی ولادت 11 ذیلقعدہ 148ھ اور آپ کی شھادت ایک روایت کے مطابق 203 اور ایک روایت کے مطابق 206 ھ آپ 183ھ  کو   منصب امامت پہ فائض ہوئے آپ کے بہت سے القاب ہیں جیسے رضا،صابر،غریب اب سوال یہ ہے کہ آپ کو غریب کیوں کہتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ ہمارے جو  بھی امام شہید ہوئے ہیں ان کے پاس کوئ نہ کوئی امام یا نبی ہیں۔ مثلاً امام علی علیہ السلام کے پاس جناب آدم  جناب نوح امام کاظم علیہ السلام کے ساتھ نویں امام  اور سامراء میں دسویں امام کے ساتھ گیارہویں امام اور اسی طرح جنت البقیع میں چار امام اور شہزادی سلام اللہ علیہا لیکن مشہد میں صرف امام رضا علیہ السلام تنہا ہیں اسی لئے آپ کو غریب الغرباء کہا جاتا ہے۔ اور اسکے بعد مامون کا امام کو کو شہر طوس کے لیے دعوت دینا اس واقعہ کو تفصیل سے بچوں کے لیئے بیان کیا۔

مولانا کامل رضا کاظمی نے اپنے طالب علموں کو یہ بتایا کہ "مام رضا علیہ السلام شیعوں کے آٹھویں امام ۔ آپؑ دسویں معصوم اور آٹھویں امام ہیں۔ 20 سال تک امامت کے عہدے پر فائز رہے۔ آپ کی امامت عباسی حکومت کے تین خلفاء ہارون الرشید (10 سال)، محمد امین (تقریبا 5 سال) اور مأمون (5 سال) کی حکومت پر محیط تھی۔ امام محمد تقی سے منقول ایک حدیث کے مطابق امام رضا علیہ السلام کو "رضا" کا لقب خدا کی طرف سے عطا ہوا ہے۔ اسی طرح آپ عالم آل محمد کے نام سے بھی مشہور ہیں۔

آخر میں مکتب کے بانی اور پرنسپل سید شاداب احمد رضوی نے اپنے امام حاضر کی خدمت میں پرسہ پیش کیا اور   سبھی والدین کو یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے تمام عزیز و اقرباء تک مکتب سدرۃ المنتہیٰ کے متعلق معلومات پہچائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ بچے استفادہ کر سکیں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .