۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
کربلا

حوزہ/ 8 ذی الحجہ امام حسین علیہ السّلام کی سرزمین وحی سے کربلا روانگی کا دن ہے اسی مناسبت سے حوزه نیوز ایجنسی امام علیہ السّلام کا مکہ مکرمہ میں ارشاد کردہ خطبے کو قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

امام حسین علیہ السّلام کا کربلا روانگی سے قبل، مکہ مکرمہ میں ارشاد کردہ خطبے کا تفصیلی متن مندرجہ ذیل ہے۔

مقدمہ:

حج کے ایام تھے۔ مسلمان جوق در جوق مکہ مکرمہ میں داخل ہو رہے تھے۔ ذی الحجہ کے آغاز میں ہی امام کو یہ اطلاع مل گئی تھی کہ یزید بن معاویہ (لع) کے حکم سے عمر بن سعید بن وقاص ظاہراً تو امیر کارواں کے عنوان سے، لیکن درحقیقت ایک خطرناک ذمہ داری لئے مکہ میں داخل ہوا ہے۔ یزید لع کی طرف سے اسے حکم تھا کہ مکہ میں جس جگہ بھی ممکن ہو وہ امام کو شہید کر دے۔ چنانچہ امام علیہ السّلام نے سرزمین وحی مکہ مکرمہ کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے مناسکِ حج میں شرکت کئے بغیر حج کو عمرۂ مفردہ میں تبدیل کیا اور سوموار کے دن ۸ ذی الحجہ کو مکہ سے عراق کی طرف روانہ ہوگئے۔ مکہ سے روانہ ہونے سے پہلے خاندان بنی ہاشم اور ان شیعہ افراد کے درمیان امام علیہ السّلام نے خطبہ ارشاد فرمایا جو مکہ میں ہی امام کے ہمراہ تھے۔

بسم الله الرحمن الرحيم

اَلْحَمْدُ لله وَ مٰاشٰاءَ اللّٰہِ وَلاٰ قُوَّةَ اِلاّٰ بِاللّٰہِ وَ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہِ!

خُطَّ الْمَوْتُ عَلٰی وُلْدِ آدَمَ مَخَطَّ الْقِلاٰدَةِ عَلٰی جیدِ الْفَتٰاةِ وَمٰا اَوْلَھَنی اِلٰی اَسْلاٰفی اِشْتِیٰاقُ یَعْقُوْبَ اِلٰی ُیوْسُفَ وَ خْیِّرَلی مَصْرَعٌ اَنَا لاٰقیہَ کَاَنّیْ بِاَوْصٰالی تَتَقَطَّعُھٰا عَسَلاٰنُ الْفَلَوٰاتِ بَیْنَ النَّوٰایسِ وَ کَرْبَلاٰ فَیَمْلَأُنّ مِنّی اَکْرٰاشاً جَوْفاً وَ اَجْرِبَةً سُغْبًا لاٰ مَحیصَ عَنْ یَوْمٍ خُطَّ بِالْقَلَمِ رِضَا اللّٰہِ رِضٰانٰا اَھْلِ الْبَیْتِ نَصْبِرُ عَلٰی بِلاٰئِہِ وَ یُوَفِّیْنٰا اُجُورَ الصَّابِرِیْنَ لَنْ تَشُذَّ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ لُحْمَتُہُ بَلْ ھِیَ مَجْمُوْعَةٌ لَہُ فی حَظیرَةِ الْقُدْسِ تَقِرُّبِھِمْ عَیْنُہُ وَ یُنْجَزُ بِھِمْ وَعْدُہُ اَلاٰ وَمَنْ کٰانَ فینٰا بٰاذِلاً مُھْجَتَہُ مُوَطِّناً عَلٰی لِقَاءِ اللّٰہِ نَفْسَہُ فَلْیَرْحَلْ مَعَنٰا فَاِنّی رٰاحِلٌ مُصْبِحًا اِنْ شٰاءَ اللّٰہُ۔

امام علیہ السّلام نے فرمایا: تمام تعریفیں خدا کے لئے ہیں۔ وہ جو چاہتا ہے وہی ہوگا اور خدا کے ارادے کے علاوہ کوئی دوسری طاقت حکم فرما نہیں ہے۔ خدا کے درود و سلام ہوں اس کے بھیجے ہوئے (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر۔ موت انسانوں پر اسی طرح لازم اور حتمی ہے جس طرح لڑکیوں کی گردنوں پر ہار پہننے رکھنے کا نشان۔ میں خدا کے نیک بندوں کے دیدار کا اسی طرح مشتاق ہوں جس طرح حضرت یعقوب حضرت یوسف علیہ السّلام کے دیدار کے مشتاق تھے۔

میرے لئے قتل گاہ معین کر دی گئی ہے جہاں پر میں قیام کروں گا اور گویا کہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں کہ صحراؤں کے درندے (لشکر کوفہ مراد ہے) اس سر زمین نینوا پر میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر رہے ہیں اور اپنے اوجھڑی بھر رہے ہیں۔ قضا کے قلم سے جو کچھ لکھا جا چکا ہے اس سے فرار ممکن نہیں ہے، جس بات میں خدا کی خوشنودی ہے ہم اسی پر راضی ہیں۔ مصائب اور امتحان کے مقابلے میں ہم صبر و استقامت سے کام لیں گے۔ خداوند عالم صبر کرنے والوں کا اجر ہمیں عنایت فرمائے گا۔

پیغمبرِ اسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور اس کے جگر گوشوں کے درمیان ہرگز جدائی نہیں ڈالے گا۔ پیغمبر بہشت برین میں اپنے فرزندوں کے ساتھ ہوں گے اس لئے کہ یہ فرزند پیغمبر کے نور چشم اور ان کے دل کی ٹھنڈک ہیں اور خدا کا وعدہ (اسلامی حکومت کا قیام) انہی کے توسط سے وقوع پذیر ہوگا“۔

آخر میں آپ علیہ السّلام نے فرمایا: تم میں سے جو بھی ہمارے راستے میں خون اور جان کا نذرانہ پیش کرنے اور خدا سے ملاقات کا آرزومند ہے وہ کل ہمارے ساتھ چلنے کو تیار رہے، کیونکہ میں ان شاء الله کل صبح روانہ ہو جاؤں گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .