حوزہ نیوز ایجنسی । جو فضیلت اور برکت کربلا کی خاک شفا کو حاصل ہے وہ زمین کے کسی حصہ کو حاصل نہیں ہے ۔ کربلا کی زمین بہشت کا ایک ٹکڑ ا ہے ، باب نور اور باب لطف ورحمت ہے ۔ خداوندعالم نے اس زمین کو یہ عظمت وبرکت اور شفاء اس لئے بخشی ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اس جگہ پر دین اسلام کی راہ میں اپنی تمام تر ہستی کو خدا کے لئے قربان کر دیا تھا۔
لیکن یہاں پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسی زمین کو یہ عظمت و برکت کیوں حاصل ہے ؟ تو اس سوال کا جواب یہ ہے: اس عالم میں جس چیز کو بھی کوئی ظاہری یا معنوی عظمت حاصل ہوئی ہے وہ یا تو اس وجہ سے ہوتی ہے کہ اس کی نسبت خدا وندعالم سے ہوتی ہے اور وہ اس کی ذاتی شرافت کی وجہ سے ہوتی ہے یاکوئی امرعظیم یا معجزہ کے واقع ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔
کربلاکی زمین پر یہ دونوں چیزیں واقع ہوئی ہیں لہٰذا ایک روایت میں بیان ہوا ہے کہ کربلا کی زمین کو ذاتی اور خدادادی شرافت حاصل ہے اور دوسرے اس زمین پر امر عظیم اور مہم واقعہ بھی رونما ہوا ہے اور وہ امام حسین بن علی علیہما السلام اور ان کے وفادار ساتھیوں کی شہادت ہے ۔ اس وجہ سے اس زمین کو خاص فضیلت اور برکت حاصل ہے ۔
خاک شفائ(کربلا کی مٹی) کی عظمتیں مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ اعضائے بدن کو خاک شفاء سے مس کرنے کی عظمت
امام حسین علیہ السلام کی خاک شفاء کی عظمتوں میں سے ایک عظمت یہ ہے کہ اپنے بدن اور چہرے کو اس مٹی سے مس کرنے سے انسان کو بہت سی معنوی عظمتیں حاصل ہوجاتی ہیں ، اسی وجہ سے ہمارے معصومین علیہم السلام سے نقل ہوا ہے کہ نماز کے بعد اپنے بدن اور چہرے کو کربلا کی مٹی (خاک شفائ) سے متبرک کرنا چاہئے ۔ اور یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ شفاء کیلئے خاک شفاء کو چوم کراور اپنے اعضائے بدن پر مس کرنے کے بعد کھانا چاہئے ۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: خدا وند متعال نے میرے جد امام حسین علیہ السلام کی خاک کو ہر درد کی شفاء اور ہرخوف وہراس سے نجات کا ذریعہ قرار دیا ہے پس جو شخص بھی تم میں سے اس مٹی کو کھانا چاہے تو پہلے اس کو چومے پھر اپنی آنکھوں پر رکھے اس کے بعد تمام بدن پر مس کرے ۔ (وسایل الشیعہ ج۴ صفحہ۱۰۳۳)
۲۔ خاک شفاء پر سجدہ
امام حسین علیہ السلام کے روضہ کی مٹی کی دوسری عظمت یہ ہے کہ اس پر سجدہ کرنے سے ظلمت کے سارے حجاب ہٹ جاتے ہیں اور نماز پڑ ھنے والے کی توجہ کو خداکی طرف مبذول کرنے میں موثر ہے ۔ امام صادق علیہ السلام اس بارے میں فرماتے ہیں : بیشک امام حسین علیہ السلام کی تربت کی مٹی ساتوں حجاب(حجاب ہفتگانہ) کو ہٹا دیتی ہے ۔ (کافی ج۴ صفحہ ۵۸۸)
کتاب وسنت میں یہاں پر حجاب سے مراد وہی حجاب ہے جو خالق اور بندہ کے درمیان حایل ہوجاتا ہے اور وہ اس کو خدا وندعالم کے مشاہدہ سے محجوب بنادیتے ہیں اس کا پہلا مرحلہ ، ظلماتی حجاب ہے اور دوسرا مرحلہ نورانی حجاب ہے لیکن ساتوں حجاب سے مراد ظاہرا ًظلماتی حجاب ہیں ، امام حسین علیہ السلام کے روضے کی مٹی پر سجدہ کی خاصیت یہ ہے کہ یہ مٹی پروردگار کے حق کی معرفت اور اس کی ولایت سے پردہ کو ہٹا دیتی ہے اور انسان کو اس کے کمالات تک پہنچانے میں مدد کرتی ہے ۔
دوسرے یہ بات کہ شیعہ خاک کربلا سے سجدگاہ بنا کر اس پرسجدہ کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ خاک شفاء بھی زمین ہی کی مٹی ہے اور پوری زمین پر کہیں بھی سجدہ کرسکتے ہیں ، اس کے علاوہ خاک کربلاکوامام حسین اور ان کے وفادار ساتھیوں کی شہادت کی وجہ سے جو شرافت حاصل ہوگئی ہے اس کی وجہ سے اس پر سجدہ کرنے میں زیادہ ثواب ہے کیونکہ اہل بیت علیہم السلام نے بھی ہم سے فرمایا ہے کہ جس نماز میں خاک کربلا پر سجدہ کیا جائے اس نماز کو خدا وند عالم ، امام حسین کی وجہ سے قبول کر لیتا ہے جیسا کہ امام صادق علیہ السلام کربلا کی مٹی کو ایک تھیلی میں رکھ کر مصلّے میں اپنے ساتھ رکھتے تھے اور نماز کے وقت اس تھیلی کو کھول کر اس پر سجدہ کرتے تھے ۔
۳۔ خاک شفاء سے شفاء ملنا
خاک شفاء کی عظمتوں میں سے ایک عظمت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ انسانوں کو ان کے دردوالم میں شفاء ملتی ہے ۔ اس بات پر جو روایات دلالت کرتی ہیں ان کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے :
الف : وہ روایات جن میں شفاء کو قبر شریف کی خاک سے مخصوص کیا گیا ہے جیسا کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
بیشک امام حسین کے سرکے نزدیک سرخ مٹی ہے جس میں موت کے علاوہ ہر درد وغم کی شفاء ہے ۔ (کامل الزیارات صفحہ۲۷۲)
ب : وہ روایات جن میں بیس ذراع (ہاتھ)سے پانچ فرسخ یا دس میل تک کی وسعت دی گئی ہے ، لہذا امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: امام حسین علیہ السلام کے روضہ کی حدود قبر کے چاروں طرف پانچ فرسخ ہے ۔ (مکارم الاخلاق ج۱ص۳۶۰)
ج : وہ روایات جو خاک شفاء میں مطلق شفاء کو بیان کرتی ہیں ۔ جیساکہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: امام حسین کے مزار کی خاک ہردرد کے لئے شفاء ہے (کافی ج۱ص۳۶۰)۔
امام رضاعلیہ السلام نے فرمایا: مٹی کا کھانا مردار، خون اور سور کے گوشت کی طرح حرام ہے سوائے امام حسین علیہ السلام کے مزار کی مٹی کے بیشک یہ ہر درد کی شفاء اور ہرخوف وہراس سے محفوظ رکھتی ہے ۔(تہذیب الاحکام ج۶ صفحہ۷۴)
۴۔ بچوں کے تالو کو خاک شفاء سے اٹھانے کی عظمت
بچوں کے تالو کو خاک شفاء سے اٹھانے سے بچے ہر بلاء سے محفوظ رہتے ہیں جیساکہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:’’اپنے بچوں کے تالو کو امام حسین کی تربت سے اٹھاؤکیونکہ اس میں ان کے لئے امان ہے ۔‘‘(وسائل الشیعہ ج۴ صفحہ ۱۰۳۳)
۵۔ جنازہ کے ساتھ خاک شفاء کورکھنے کی عظمت
امام زمانہ (عج) کی توقیع میں بھی اس کی اجازت دی گئی ہے ۔ ایک شیعہ شخص نے (غیبت صغری میں آپ کے نائب خاص کے ذریعہ) آپ کو لکھا : کیا جائز ہے ہم امام حسین علیہ السلام کی تربت کی مٹی کو میت کے ساتھ قبر میں رکھیں یا خاک شفاء سے کفن کے اوپر لکھیں ؟
آپ(عج) نے جواب میں فرمایا: دونوں لایق تحسین ہیں ۔ البتہ خاک شفاء کے احترام کی رعایت کرتے ہوئے یہ کام کئے جائیں ۔ سجدہ گاہ یا خاک شفاء کو میت کے چہرے کے سامنے یا چہرے کے نیچے رکھیں ۔ امام حسین علیہ السلام کی قبر کی خاک کی برکت سے میت کی قبر ہر بلاو آفت اور عذاب سے محفوظ ہوجاتی ہے ۔(وسائل الشیعہ ج۴ص۱۰۳۳)
۶۔ خاک شفاء کی تسبیح
امام زمانہ علیہ السلام سے روایت ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’جو بھی امام حسین علیہ السلام کی تربت کی تسبیح کو ہاتھ میں لے اور ذکر کرنا بھول جائے تو اس کے لئے ذکر کا ثواب لکھا جائے گا۔‘‘(بحار الانوار ج۴۴ صفحہ ۲۸۰)
اور امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ایک ذکر یا تسبیح کو خاک شفاکے ساتھ پڑ ھنے کا ثواب ستر ذکر کے برابر ہے جو کسی دوسری چیز کے ساتھ پڑ ھاجائے