حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنسی جرائم پرطویل قید اور مرد کو ناکارہ بنانے کی سزا غیر اسلامی ہے۔ قرآن میں واضح طور پر بدکاری کرنے والے مرد ، عورت کو عام اجتماع میں سو، سو کوڑے مارنے کا حکم ہے ۔ زنا بالجبر کی صورت میں فقط مرد کو دو سو کوڑے مارے جائیں گے۔اسی طرح زنا کرنے والے کو ” رجم“ کی سزا کا حکم بھی ہے جس میں اسے کمر تک زمین میں گاڑ کر پتھر مارے جاتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے مجوزہ آرڈیننس میں تجویز کردہ سزائیں قرآنی احکام پر عمل کی بجائے مغرب کی خوشنودی اورانہیں معبود ماننے کے مترادف ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن اور اپنے اہل بیتؑ، ہر دو سے متمَسّک رہنے کا حکم فرمایا تھا۔ فقط ایک سے تعلق رکھنا اور دوسرے کو نظر انداز کرنا درحقیقت دونوں کو چھوڑ دینا ہے جس کا نتیجہ اُخروی ناکامی ہے۔
علی مسجد جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاﺅن میں خطبہ جمعہ میں حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ 200 سال کی غلامی کے نتیجے میں مسلمانوں کی فکر اب تک غلام ہے۔زبان، لباس ، ثقافت وغیرہ میں اب بھی مغرب کی تقلید کی جاتی ہے۔اپنی زبان اردومکمل طور نہیں اپنائی جا سکی جبکہ اسرائیل نے چھ ہزار سال پرانی زبان کو رائج کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ دینی احکام اورثقافت ہر لحاظ سے خیر و برکت کا موجب ہے۔گھر آباد رہتے ہیں۔خوش اخلاقی سے رزق ، کاروبار میں برکت ہوتی ہے۔اخلاقی، سماجی جرائم بڑھنے کی اہم وجہ دین سے دوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ صدقہ اور صلہ رحمی( رشتہ داروں سے اچھا سلوک)سے رزق اور عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔تخلیق انسانی پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خالقِ کائنات نے انسان کو تمام مخلوقات سے معزز و محترم ہونے کے اعزاز سے نوازا۔بہت سے انسان اگرچہ اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے ہیں لیکن اللہ کی عظمت و کبریائی کے ادراک کے ساتھ سجدہ کرنے کی کیفیت کچھ اور ہوتی ہے۔سورہ مبارکہ فاطر میں انسانی تخلیق کے متعدد مراحل بیان کئے گئے ہیں جس کی بنیا د مٹی ہے،پھر میاں بیوی کے واسطہ سے قطرہءآب دوسرا مرحلہ ہے۔ اس کے بعد بتدریج ہڈیاں بنتی ہیں، تین تاریک پردوں کے اندر انسان کی تصویر کشی ہوتی ہے۔ہڈیوں پر گوشت چڑھایا جاتا ہے۔انسان کو اپنے خالق کی قدرت اور خلق کرنے کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔اس کی مصلحت نہ ہوتو علاج کے باوجود بھی 20 سال تک اولاد نہیں ہوتی۔