اتوار 2 مارچ 2025 - 06:00
علم ایک قیمتی و لازوال میراث ہے اور جہالت تمام انحرافات کی جڑ ہے

حوزہ / امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے علم کو ایک قیمتی میراث قرار دیا ہے، جو اسلام میں کسی اور چیز سے قابلِ موازنہ نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی | امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے علم کو ایک قیمتی میراث قرار دیا ہے، جو اسلام میں کسی اور چیز سے قابلِ موازنہ نہیں۔ آپ علیہ السلام فرماتے ہیں: "الْعِلْمُ وِرَاثَةٌ کَرِیمَةٌ" یعنی علم ایک گرانقدر وراثت ہے۔

اسلام میں علم سیکھنے اور سکھانے کی طرف جو خاص نظریہ اور توجہ موجود ہے وہ دوسرے مسائل اور موضوعات کے سلسلے میں نہیں پائی جاتی۔ اس وجہ کا خلاصہ یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ: "علم کے مقابلے میں جہالت ہے اور جہالت تمام انحرافات کی جڑ ہے۔"

وہ چیز جو انسان کو جہالت سے دور کرتی ہے اور احکام الٰہی کی طرف رہنمائی کرتا ہے وہ علم اور دانش ہے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "إِنَّ اَلْمَلاَئِکَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ اَلْعِلْمِ حَتَّی یَطَأَ عَلَیْهَا رِضًا بِهِ" یعنی فرشتے طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: "فَضْلُ اَلْعَالِمِ عَلَی اَلْعَابِدِ کَفَضْلِ اَلشَّمْسِ عَلَی اَلْکَوَاکِبِ" یعنی عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے سورج کی ستاروں پر۔ حضرت ابوذر سے فرمایا: "اَلْجُلُوسُ سَاعَةً عِنْدَ مُذَاکَرَةِ اَلْعِلْمِ.. یَا أَبَا ذَرٍّ اَلْجُلُوسُ سَاعَةً عِنْدَ مُذَاکَرَةِ اَلْعِلْمِ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ قِرَاءَةِ اَلْقُرْآنِ کُلِّهِ اِثْنَیْ عَشَرَ أَلْفَ مَرَّةٍ" یعنی ایک گھنٹہ علمی محفل، بحث و مباحثہ میں بیٹھنا بارہ ہزار مرتبہ قرآن کریم ختم کرنے سے بہتر ہے۔

اسی طرح پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا کَانَ یَوْمُ اَلْقِیَامَةِ وُزِنَ مِدَادُ اَلْعُلَمَاءِ بِدِمَاءِ اَلشُّهَدَاءِ، فَیُرَجَّحُ مِدَادُ اَلْعُلَمَاءِ عَلَی دِمَاءِ اَلشُّهَدَاءِ" یعنی قیامت کے دن علماء کی سیاہی کو شہداء کے خون کے ساتھ تولا جائے گا اور علماء (کے قلم) کی سیاہی شہداء کے خون پر بھاری ہو گی۔

امام معصوم علیہ السلام سے پوچھا گیا: جو جہاد کرتا ہے، وہ اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے تاکہ دشمن مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و ناموس پر حملہ نہ کرے۔ اگر یہ نہ ہو تو مسلمانوں کی زمینیں کفار کے قبضے میں چلی جائیں گی۔ ان کی جائیدادیں ان کے ہاتھ لگ جائیں گی اور ان کی آبرو خطرے میں پڑ جائے گی۔ جہاد کا اس سے بڑا کوئی نتیجہ نہیں، لیکن علم حاصل کرنے والے دلوں کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں، دشمنوں اور شیطان کو مومن کے دل میں داخل ہونے سے روکتے اور اس کے ایمان کو تباہ و برباد کر دینے سے حفاظت کرتے ہیں۔ جب دشمن کسی کی ملکیت میں داخل ہو کر اس کا مال وغیرہ چھین لیتا ہے تو وہ اس کا دنیاوی نقصان ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ اس کی تلافی آخرت میں کرتا ہے حتی اگر وہ مارا بھی جائے تو چند دن کی دنیاوی زندگی سے محروم ہو جائے گا، خدا اسے آخرت میں ہمیشہ کی زندگی عطا کرے گا۔ لیکن توجہ اس طرف ہونی چاہئے کہ اگر کوئی کسی کے ایمان پر ڈاکہ ڈالے تو اس کے لیے کیا رہ جاتا ہے؟ صرف عذاب ابدی!!

اسی لئے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے بھی علم کو ایک قیمتی میراث قرار دیا ہے، جو اسلام میں کسی اور چیز سے قابلِ موازنہ نہیں۔

حوالہ جات:

۱. نهج البلاغه، حکمت ۵.

۲. بحارالانوار، ج ۱، ص ۱۷۷.

۳. بحارالانوار، ج ۲، ص ۱۹.

۴. جامع الاخبار، ج ۱، ص ۳۷.

۵. امالی شیخ طوسی، ج ۱، ص ۵۲۱.

۶. آیت الله مصباح یزدی، حوزه علمیه دهلی، جامعه اهل‌البیت‌علیه‌السلام، جمعه، ۴ مهر، ۱۳۸۲.

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha