منگل 26 اگست 2025 - 18:14
عالِم بننا پہلا قدم ہے، منزل یا مقصد نہیں / اصل اہمیت "علم سے معلوم" کی طرف ہجرت و حرکت کی ہے

حوزہ / درس پڑھنا اور عالِم یا أعلم بن جانا صرف ایک ہجرت صغری اور جہاد اصغرہے کیونکہ انسان صرف مفاہیم اور کتابی علوم کی حد تک آگے بڑھتا ہے۔ اس سے بالاتر مرحلہ درمیانی ہجرت اور جہاد اوسط ہے، یعنی علم سے معلوم کی طرف حرکت کرنا، الفاظ اور مفاہیم سے حقیقت اور واقعیت تک جانا۔ اس مرحلے میں مقصد زیادہ جاننا نہیں بلکہ اس حقیقت تک پہنچنا ہے جس کی طرف علم اشارہ کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ جوادی آملی نے اپنے ایک درسِ اخلاق میں "ہجرتِ عظیم" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم میں سے اکثر لوگ حوزات یا یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں اور کبھی کبھار اس کے مطابق عمل بھی کرتے ہیں۔

لیکن یہ اصل "کلید" نہیں، یہ "چراغ" نہیں بلکہ یہ روشن فضا میں چلنا ہے یا کھلے ہوئے کمرے میں قدم رکھنا؛ یہ وہ چیز نہیں جو بند دروازے کھولے۔

ہمارا کام جہالت سے علم کی طرف ہجرت ہے، یعنی چاہے حوزہ ہو یا یونیورسٹی، ہم کوشش کرتے ہیں اور پڑھتے ہیں تاکہ عالِم بن سکیں۔ یہ اچھا کام ہے، لیکن یہ پہلا قدم ہے۔

جہالت سے علم کی طرف آنا اور عالِم بننا، "ہجرتِ صغری" اور "جہادِ اصغر" ہے۔

لیکن اصل اہمیت "علم سے معلوم" کی طرف ہجرت کی ہے، نہ کہ علم سے علم کی طرف۔

انسان یا تو جہالت سے علم کی طرف حرکت کرتا ہے اور عالِم بن جاتا ہے، یا ایک علم سے دوسرے علم کی طرف بڑھتا ہے اور أعلم بن جاتا ہے۔

عالِم وہ ہے جو جہالت سے نجات پا کر کچھ حقائق سمجھ لیتا ہے۔

أعلم وہ ہے جو ان سمجھی ہوئی باتوں کو مقدمہ بناتا ہے اور وہ حقائق کشف کرتا ہے جو دوسروں پر پوشیدہ ہوتے ہیں۔

لیکن دونوں ابھی بھی مفاہیم اور معرفتی منابع میں سفر کر رہے ہوتے ہیں، کسی کو براہِ راست "خارج" تک رسائی نہیں ملتی بلکہ صرف اتنا ہوتا ہے کہ وہ اپنے پڑھے ہوئے کچھ حصے پر عمل کرتا ہے۔

البتہ وہ شخص جو "ہجرتِ وسطا" اور "جہادِ اوسط" میں ہے، علم سے معلوم کی طرف آتا ہے۔

وہ اس فکر میں نہیں ہوتا کہ کچھ سیکھے یا أعلم بن جائے، وہ مفاہیم اور ذہنی صورتوں کے ساتھ نہیں رہتا، کتابی علوم کے ساتھ محدود نہیں رہتا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ جس حقیقت اور خارج سے یہ الفاظ و مفاہیم حکایت کرتے ہیں، اسے پا لے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha