اتوار 2 مارچ 2025 - 14:06
احکام| روزے کی نیت سے متعلق اہم احکام

حوزہ/ شرعی احکام کے ماہر حجت الاسلام والمسلمین سید محمدتقی محمدی شیخ نے رمضان کے روزے، قضا روزے اور مستحب روزے سے متعلق سوالات کے جوابات دیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ماہ مبارک رمضان میں، روزانہ "رمضان گائیڈ لائن" کے عنوان سے آپ کی خدمت میں حاضر ہیں، جو رمضان المبارک سے متعلق شرعی احکام اور مراجع کرام کے نظریات پر مشتمل ہے۔

نیت کے احکام
روزے کے احکام میں ایک اہم سوال نیت کے وقت سے متعلق ہے۔ بنیادی طور پر تین قسم کے روزے ہیں:

1. رمضان کے فرض روزے

2. قضا روزے

3. مستحب روزے

ہر ایک کے لیے نیت کا وقت مخصوص ہے۔

1. رمضان کے روزے
رمضان المبارک کے روزے کی نیت فجر سے پہلے کرنی ہوتی ہے۔ مکلف پورے رمضان کے لیے ایک عمومی نیت کرسکتا ہے یا ہر روز علیحدہ نیت کر سکتا ہے۔ تاہم، دو استثنائی صورتیں ہیں:

پہلی: وہ مسافر جو اپنے وطن واپس آ رہا ہو، جیسے کوئی شخص تہران سے قم واپس آ رہا ہے اور صبح 10 بجے اپنے شہر پہنچتا ہے۔ اگر اس نے کوئی ایسا عمل نہیں کیا جو روزہ توڑ دیتا ہو، تو وہ اسی وقت نیت کر سکتا ہے اور اس کا روزہ صحیح ہوگا۔

دوسری: وہ بیمار شخص جو دن کے دوران صحت یاب ہو جائے، جیسے اگر کوئی شخص ظہر سے پہلے تندرست ہو جائے تو وہ اسی وقت نیت کرکے روزہ رکھ سکتا ہے۔

2. قضا روزے

قضا روزے کے لیے نیت کا وقت فجر کے بعد بھی باقی رہتا ہے، یعنی اگر مکلف نے کوئی ایسا عمل نہ کیا ہو جو روزہ توڑ دیتا ہے، تو وہ ظہر سے پہلے تک نیت کر سکتا ہے اور روزہ صحیح ہوگا۔

3. مستحب روزے

مستحب روزے میں نیت کا وقت سب سے زیادہ وسیع ہے۔ مکلف شخص دن کے اختتام تک، بشرطیکہ کوئی ایسا عمل نہ کیا ہو جو روزہ توڑ دیتا ہے، نیت کر سکتا ہے اور روزہ قبول ہوگا۔

اہم نکات

جن لوگوں پر قضا روزہ واجب ہے، وہ مستحب روزے کی نیت نہیں کر سکتے۔

اگر رمضان سے ایک دن پہلے کسی پر قضا روزہ واجب ہو، تو اسے پہلے قضا روزہ رکھنا چاہیے۔

اگر کسی پر قضا روزہ واجب ہو اور رمضان میں ابھی کافی دن باقی ہوں، تب بھی پہلے قضا روزہ رکھنا ضروری ہے، اس کے بعد مستحب روزے رکھے جا سکتے ہیں۔

لہٰذا، پہلے قضا روزے کی ادائیگی لازم ہے، اس کے بعد مستحب روزے رکھے جا سکتے ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha