حوزہ نیوز ایجنسی | یہ استفتاء ایک فقہی مسئلے کے بارے میں ہے جس کا تعلق نمازِ جماعت اور فرادیٰ نماز کی نیت کو نمازِ مستحب میں تبدیل کرنے سے ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ شرعی احکام میں ایسی جزئیات کی رعایت عبادات کے صحیح انجام کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ اسی بنیاد پر، اس مسئلے کے متعلق حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا جواب حسبِ ذیل ہے، جو دلچسپی رکھنے والوں کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:
سوال: ایک شخص جو امام جماعت کے رکوع میں دیر سے پہنچا اور اس کی نماز فرادیٰ ہو گئی ہو:
1. کیا وہ اپنی نماز کی نیت کو نمازِ مستحب میں تبدیل کر سکتا ہے؟
2. کیا نمازِ مستحب کی نیت کرنا ضروری طور پر نفل نماز ہی ہونی چاہیے؟
3. کیا وہ شخص نمازِ مستحب کو توڑ کر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے؟
جواب: 1. اس میں کوئی حرج نہیں۔
2. ضروری نہیں کہ مستحب نماز صرف نفل نماز ہی ہو۔
3. وہ مستحب نماز کو توڑ کر جماعت میں شامل ہو سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ