جمعرات 31 جولائی 2025 - 05:00
حکمت آمیز سخن کی اہمیت، حتی اگر منافق کی زبان سے ہی صادر کیوں نہ ہو؟!

حوزہ / امام علی علیہ السلام کا کلام اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ علم و حکمت کی قدر اس کے اصل اور اثر سے ہے، نہ کہ اس کے کہنے والے سے۔ اگرچہ کہنے والا منافق ہو، لیکن اگر بات حکمت آمیز ہے تو اسے قبول کیا جانا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امیرالمؤمنین امام علی علیہ السلام نہج البلاغہ کی حکمت نمبر ۷۹ میں فرماتے ہیں کہ "حکمت منافق کے سینے میں قرار نہیں پکڑتی، وہاں مضطرب رہتی ہے یہاں تک کہ وہاں سے نکل کر اہل حکمت یعنی مؤمن کے سینے میں ٹھہر جاتی ہے"۔

حکمت کا متن:

«خُذِ الْحِکْمَةَ أَنَّی کَانَتْ؛ فَإِنَّ الْحِکْمَةَ تَکُونُ فِی صَدْرِ الْمُنَافِقِ، فَتَلَجْلَجُ فِی صَدْرِهِ حَتَّی تَخْرُجَ فَتَسْکُنَ إِلَی صَوَاحِبِهَا فِی صَدْرِ الْمُؤْمِنِ»

ترجمہ:

حکمت کو جہاں کہیں بھی پاؤ، لے لو کیونکہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ حکمت منافق کے سینے میں ہوتی ہے، مگر وہاں بے قرار رہتی ہے، یہاں تک کہ باہر آ جاتی ہے اور اپنے ہم نوع حکمتوں کے ساتھ مؤمن کے سینے میں سکون پاتی ہے۔

تشریح:

"حکمت کو جہاں کہیں بھی پاؤ، لے لو"

امام علی علیہ السلام کا یہ کلام اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ علم و حکمت کی قدر اس کے اصل اور اثر سے ہے، نہ کہ اس کے گویندہ سے۔ اگرچہ کہنے والا منافق ہو، لیکن اگر بات حکمت آمیز ہے تو اسے قبول کیا جانا چاہیے۔

"تَلَجْلَج": یہ عربی لفظ بے قراری، اضطراب اور عدم ثبات کو ظاہر کرتا ہے۔ امام علیہ السلام نے اس سے یہ نکتہ بیان فرمایا کہ حکمت کا اصل مقام دلِ مؤمن ہے۔ جب یہ حکمت نالائق جگہ یعنی دلِ منافق میں پہنچتی ہے تو اس میں ٹھہرتی نہیں بلکہ بے چین ہو کر نکلتی ہے اور بالآخر دلِ مؤمن میں آرام پاتی ہے۔

نتیجہ:

علم و حکمت کے حصول میں نہ زمانہ رکاوٹ ہے، نہ مقام، نہ گویندہ اور نہ ہی کوئی اور حد۔ جیسے احادیث میں ہے:

«اطلبوا العلم من المهد إلى اللحد» (علم کو گہوارے سے قبر تک حاصل کرو)

«اطلبوا العلم ولو بالصين» (چاہے چین جانا پڑے، علم حاصل کرو)

«اطلبوا العلم ولو بخوض اللجج و شق المهج» (چاہے سمندر پار کرنا پڑے یا جان خطرے میں پڑے)

امام علی علیہ السلام کا یہ فرمان ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ "علم کی قدر اس کی صداقت اور حکمت میں ہے، نہ کہ قائل کی ظاہری حالت میں۔"

ماخذ: کتاب "پیام امام امیرالمؤمنین (علیہ السلام)" (آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی) — نہج البلاغہ کی جامع شرح

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha