تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم
حوزہ نیوز ایجنسی| انسانی عقل، جو اللہ کی عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے، ہمیشہ سے سچائی کی جستجو میں رہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی انسان نے حقیقی علم کے منبع یعنی وحی اور اہلِ بیت (علیہم السلام) سے ہدایت حاصل کی، وہ گمراہی سے بچا رہا۔ آج کی دنیا میں مصنوعی ذہانت (AI) کو انسانی عقل کی توسیع کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن کیا AI انسانی فہم، حکمت اور بصیرت کا نعم البدل ہو سکتی ہے؟
عقل خدائی عطا ہے ناکہ مصنوعی تخلیق قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا (البقرہ 2:31)"اور اللہ نے آدم کو تمام نام سکھا دیے۔"
یہ آیت اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انسانی علم کی اصل بنیاد اللہ کی طرف سے دی گئی عقل اور علم ہے، جو مصنوعی ذرائع سے حاصل ہونے والے علم سے بالکل مختلف ہے۔
امیر المؤمنین امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: "العقلُ شجرةٌ ثَمرُها الحِكْمَةُ""عقل ایک درخت ہے، اور اس کا پھل حکمت ہے۔"
انسانی عقل وجدان، شعور، اور معرفت کا مجموعہ ہے، جبکہ AI صرف ڈیٹا پر مبنی پروسیسنگ کرتی ہے۔
امام علی (علیہ السلام) نے فرمایا: "سلونی قبل أن تفقدونی""مجھ سے پوچھو، قبل اس کے کہ میں تمہارے درمیان نہ رہوں۔"
یہ دعویٰ اس حقیقت کی نشاندہی کرتا ہے کہ اگر انسان نے اپنی ہدایت اور ترقی کے لیے اہلِ بیت (ع) سے علم حاصل کیا ہوتا، تو آج کی دنیا حقیقت کے زیادہ قریب ہوتی، نہ کہ مصنوعی علوم کے فریب میں الجھی ہوتی۔
آج کا انسان اگر امام علی (ع) اور دیگر معصومین (علیہم السلام) کے علم سے مستفید ہوتا، تو مصنوعی ذہانت پر اندھا بھروسا کرنے کے بجائے خدا داد عقل کو استعمال کرتا اور ایمان، حکمت، اور بصیرت کے ساتھ ترقی کرتا۔
اے آئی ٹیکنالوجی فائدہ مند ہے یا نقصان دہ ہے؟
اے آئی ٹیکنالوجی ایک محدود ٹیکنالوجی ہے، جو صرف وہی سیکھ سکتی ہے جو انسان اسے سکھاتا ہے۔ یہ جذبات، وجدان، اور اخلاقیات سے عاری ہے۔ اگر انسان مکمل طور پر AI پر انحصار کر لے، تو وہ خود اپنے عقل، تدبر، اور شعور کو زائل کر بیٹھے گا۔
قرآن مجید میں ہے: إِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ (الحج 22:46)"بے شک آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، بلکہ وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔"
اگر ہم ٹیکنالوجی کے پیچھے اندھے ہو جائیں اور اپنی عقل و وجدان کو چھوڑ دیں، تو یہی وہ قلبی اندھا پن ہے جس سے قرآن ہمیں خبردار کر رہا ہے۔
امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "العِلمُ نورٌ يَقذِفُهُ اللهُ في قَلبِ مَن يَشاءُ""علم وہ نور ہے جسے اللہ جس کے دل میں چاہے، ڈال دیتا ہے۔"
یہی وہ اصل علم ہے جو انسان کو ہدایت، بصیرت، اور شعور عطا کرتا ہے، جبکہ مصنوعی ذہانت صرف ریاضیاتی اور منطقی نتائج دے سکتی ہے، لیکن اسے حکمت، عدل، اور اخلاقیات کی سمجھ نہیں ہو سکتی۔
اگر انسان اپنی ترقی کے لیے اصل منبعِ علم یعنی وحی، قرآن، اور اہلِ بیت (علیہم السلام) سے استفادہ کرے، تو وہ حقیقی فلاح اور کمال کو پا سکتا ہے۔ AI ایک معاون ٹیکنالوجی ہو سکتی ہے، لیکن اس پر مکمل انحصار انسانی عقل کے زوال کا باعث بنے گا۔
لہٰذا، ضروری ہے کہ ہم جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ تو اٹھائیں، لیکن اپنی خداداد عقل، وجدان اور الٰہی ہدایت کو ترک نہ کریں، کیونکہ یہی اصل کامیابی کا راستہ ہے۔









آپ کا تبصرہ