تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم
حوزہ نیوز ایجنسی| آج ہم اُس ہستی کے غم میں مبتلا ہیں، جنہیں "باب الحوائج" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، یعنی وہ ہستی جو حاجت مندوں کی پناہ گاہ اور مظلوموں کی داد رسی کرنے والے تھے۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام، ساتویں امام، جن کی حیاتِ طیبہ علم، صبر، تقویٰ، اور جدوجہد کا بے مثال نمونہ ہے، ہمیں ان کے اعلیٰ اخلاق، بے پناہ قربانی، اور صبر کے ذریعے عصر حاضر کے چیلنجز کا سامنا کرنے کا درس دیتی ہے۔
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی حیاتِ مبارکہ ایک ایسے دور میں گزری جب ظلم و جبر اپنی انتہا پر تھا۔ عباسی خلافت کے حکمران، خاص طور پر ہارون رشید، نے اپنے اقتدار کو مضبوط رکھنے کے لیے اہل بیتؑ کے پیروکاروں پر ظلم کے پہاڑ توڑے۔ امامؑ کو کئی سالوں تک قید میں رکھا گیا، لیکن آپؑ نے کبھی بھی اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ آپ کی صبر و استقامت ہر مظلوم اور حق گو کے لیے مشعل راہ ہے۔
آج جب ہم معاشرتی، سیاسی، اور اخلاقی انحطاط کا شکار ہیں، امام موسیٰ کاظمؑ کی تعلیمات ہمارے لیے روشنی کا مینار ہیں۔ ان کی زندگی ہمیں درج ذیل اسباق دیتی ہے:
1. ظلم کے خلاف صبر اور استقامت
امامؑ نے سخت ترین حالات میں بھی حق کا پرچم بلند رکھا۔ وہ ظالم حکمرانوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے اور ہمیں سکھایا کہ حالات چاہے کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں، ہمیں حق کی آواز بلند کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔آج کے دور میں، جب ناانصافی اور ظلم ہر طرف پھیلا ہوا ہے، امام کاظمؑ کی شخصیت ہمیں بتاتی ہے کہ ظلم کے سامنے جھکنا نہیں بلکہ حق و عدل کے لیے جدوجہد کرنا ہمارا فرض ہے۔
2. اخلاق اور کردار کی بلندی
امام کاظمؑ اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی اعلیٰ اخلاق سے پیش آتے تھے۔ قید میں بھی وہ اپنے جیلروں کو اپنی شفقت اور اخلاق سے متاثر کرتے رہے۔موجودہ دور میں، جب اخلاقیات کا زوال عام ہو چکا ہے، امامؑ کی حیات ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اگر ہم اپنی زندگی میں اخلاق کو مرکزی حیثیت دیں تو دوسروں کے دلوں کو جیت سکتے ہیں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔
3. معاشرتی اصلاح کا شعور
امامؑ نے اپنے پیروکاروں کو ہمیشہ تعلیم دی کہ اپنے معاشرے کی اصلاح کریں اور دوسروں کے حقوق کی حفاظت کریں۔آج ہمیں اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ ہم اپنے معاشروں میں انصاف اور مساوات کا قیام کر سکیں۔
4. علم کا فروغ
امام کاظمؑ علم کے فروغ کے قائل تھے۔ آپ نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دی اور انہیں فکری طور پر مضبوط کیا تاکہ وہ معاشرتی مسائل کو حل کر سکیں۔ آج کے دور میں، جب جہالت اور غلط فہمیاں ہر جگہ پھیلی ہوئی ہیں، ہمیں امامؑ کی تعلیمات کے مطابق علم کو فروغ دینا چاہیے تاکہ ہم اپنے مسائل کا حل تلاش کر سکیں۔
ہارون رشید نے امام موسیٰ کاظمؑ کو قید و بند کی صعوبتوں کے بعد زہر دے کر شہید کر دیا، اور یہ ثابت کیا کہ ظالم طاقتیں ہمیشہ حق کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتی ہیں۔ لیکن امامؑ کی شہادت یہ پیغام دیتی ہے کہ حق ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور ظلم فنا ہو جاتا ہے۔
آخر کلام، ہم اس غمناک موقع پر رسول اللہﷺ اور اہل بیتؑ کی خدمت میں تسلیت پیش کرتے ہیں اور امام موسیٰ کاظمؑ کی حیاتِ مبارکہ سے یہ درس لیتے ہیں کہ ہم ظلم کے خلاف ڈٹ جائیں، اپنے اخلاق و کردار کو بہتر بنائیں، اور علم و عدل کا پرچم بلند کریں۔
بارِ الٰہا! ہمیں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں ان کے صبر و استقامت کا مظہر بنا۔ آمین۔
آپ کا تبصرہ