حوزہ نیوز ایجنسی | حسن بن جہم کہتا ہے کہ میں نے حضرت موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے عرض کہ: ہمیں اپنی دعاؤں میں فراموش نہ کریں۔
تو امام علیہ السلام نے فرمایا کہ:"آیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم تمہیں اپنی دعاؤں سے فراموش کر دیتے ہیں؟"۔
حسن کہتا ہے کہ "میں نے اپنے دل میں سوچا کہ امام تو اپنے شیعوں کے لیے دعا کرتے ہیں اور میں بھی ان کے شیعوں میں سے ہی ہوں، اس لیے وہ بھی میرے لیے بھی ضرور دعا کرتے ہوں گے، تو میں نے امام علیہ السلام سے عرض کی: مجھے نہیں لگتا کہ آپ مجھے اپنی دعا میں کبھی فراموش کرتے ہوں گے"۔
انہوں نے فرمایا: یہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ ہم تمہیں کبھی اپنی دعا سے فراموش نہیں کرتے؟
میں نے عرض کیا: میں آپ کا شیعہ ہوں اور آپ یقیناً اپنے شیعوں کے لیے دعا کرتے ہوں گے، تو پس میرے لئے بھی دعا کرتے ہیں"۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: کیا تمہاری نظر میں کوئی اور مناسب طریقہ ہے جس سے تمہیں پتا چل سکے کہ میں تمہارے لئے دعا کرتا ہوں یا نہیں!۔
میں نے عرض کی: نہیں مولا، مجھے کوئی اور راستہ نظر نہیں آتا۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: "جب بھی تم یہ جاننا چاہو کہ میرے نزدیک تمہارا کیا مقام ہے تو اپنے اندر دیکھو کہ تمہارے دل میں میرا کتنا مقام ہے؟"
عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْجَهْمِ قَالَ:
قُلْتُ لِأَبِی الْحَسَنِ ع لَا تَنْسَنِی مِنَ الدُّعَاءِ قَالَ أَ وَ تَعْلَمُ أَنِّی أَنْسَاکَ قَالَ فَتَفَکَّرْتُ فِی نَفْسِی وَ قُلْتُ هُوَ یدْعُو لِشِیعَتِهِ وَ أَنَا مِنْ شِیعَتِهِ
قُلْتُ لَا لَا تَنْسَانِی قَالَ وَ کَیفَ عَلِمْتَ ذَلِکَ
قُلْتُ إِنِّی مِنْ شِیعَتِکَ وَ إِنَّکَ لَتَدْعُو لَهُمْ فَقَالَ هَلْ عَلِمْتَ بِشَیءٍ غَیرِ هَذَا قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَعْلَمَ مَا لَکَ عِنْدِی فَانْظُرْ إِلَی مَا لِی عِنْدَکَ.
ماخذ: اصول کافی، ج ۲ / ۶۵۲ / ح ۴
آپ کا تبصرہ