حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے پہلے انچارج استاد الاساتذہ نجم الواعظین مولانا ابن علی واعظ طاب ثراہ کی رحلت پر بانی تنظیم المکاتب ہال میں قرآن خوانی اور جلسہ تعزیت منعقد ہوا۔ اولا حاضرین نے قرآن خوانی کی بعدہ جلسہ تعزیت منعقد ہوا۔
مولانا سید منور حسین صاحب انچارج جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ استاد محترم مولانا ابن علی واعظ طاب ثراہ نے ایک عرصہ تک زبان و قلم سے دین کی خدمت انجام دی، جامعہ میں آپ کا برتاو تمام طلاب کےساتھ مساوی تھا، آپ کے دو بیٹے اس وقت جامعہ میں زیر تعلیم تھے لیکن آپ کے برتاو سے یہ اندازہ لگانا ممکن نہیں تھا کہ کون آپ کا اپنا بیٹا ہے اور کون شاگرد ہے۔
مولانا سید تہذیب الحسن صاحب استاد مینیجر جامعۃ الزہرا تنظیم المکاتب نے فرمایا:’’ آنچہ خوبان ہمہ دارند تو تنہا داری‘‘ استاد محترم ایک بہترین استاد اور دلسوز مربی تھے۔ زبان کے ساتھ ساتھ اپنے حسن عمل سے بھی طلاب کی تربیت فرماتے تاکہ طلاب کو غربت اور گھر سے دوری کا احساس نہ ہو۔
مولانا سید ممتاز جعفر صاحب مربی اعلیٰ جامعہ امامیہ نے مولا علی ؑ کی حدیث ’’ لوگوں کے درمیان ایسے رہو کہ جب مر جاو تو لوگ تم پر گریہ کریں اور جب زندہ رہو توتم سے ملاقات کی تمنا کریں۔‘‘ مولانا ابن علی واعظ طاب ثراہ نے ایسی پاکیزہ زندگی بسر کی کہ جب تک با حیات تھے لوگ ان کے مشتاق ہوتے اور آج جب وہ ہمارے درمیان نہیں ہیں تو ہر ایک غمزدہ نظر آ رہا ہے۔
مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب سکریٹری تنظیم المکاتب نے بیان کیا کہ مولانا ابن علی واعظ طاب ثراہ متعدد علمی و عملی کمالات کے حامل تھے اور ہر کمال میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔ ایک انسان بہترین مدرس ہو لیکن ضروری نہیں کہ بہترین خطیب اور اہل قلم بھی ہو۔ ایک انسان نثر نگاری میں ماہر ہو ضروری نہیں کہ بہترین نقاد بھی ہو یا بہترین شاعر ہو۔ لیکن مولانا ابن علی واعظ طاب ثراہ جہاں ایک بہترین استاد تھے، وہیں بہترین مربی بھی تھے، جہاں نثر نگاری میں مہارت تھی وہیں نظم میں بھی ماہر تھے۔ آپ نہ صرف بہترین خطیب تھے بلکہ بہترین مربی خطابت بھی تھے۔آپ بہترین استاد، بہترین مربی، بہترین خطیب، کامیاب شاعر، بہترین ادیب اور بہترین اہل قلم تھے لیکن ان تمام کمالات کے باوجود منکسر المزاجی آپ کا خاصہ تھا۔ مولانا مرحوم نے تاسیس جامعہ امامیہ سے ۱۹۹۳ ء تک ادارہ میں مستقل خدمت انجام دی۔ جب آپ دینی خدمت کے لئے افریقہ تشریف لے جا رہے تھے تو ہم سب نے انہیں رنجیدہ دلوں اور اشکبار آنکھوں سے رخصت کیا اور ان سے گذارش کی تھی کہ جب واپس آئیے گا تو یہیں تشریف لائیے گا ۔ ان کے جانے کے بعد انکے شاگردان یہاں خدمت میں مصروف تھے لہذا کسی کو ہٹا کر آنا انھوں نے مناسب نہیں سمجھا ۔ آپ کو ادارہ تنظیم المکاتب سے قلبی لگاو ٔ تھا ابھی چند برس پہلے جب آپ حوزہ علمیہ غفرانمآبؒ میں مدیر تھے تو مکاتب امامیہ کے نصاب تعلیم کے سلسلہ میں ان سے گذارش کی تو اسے قبول کیا ، ادارہ میں تشریف لاتے اور نصاب کے سلسلہ میں خدمت انجام دی۔
جلسہ میں نظامت کے فرائض مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے انجام دیا ۔ خادمان و کارکنان تنظیم المکاتب اور اساتذہ جامعہ امامیہ نے جلسہ میں شرکت کی۔ فاتحہ خوانی پر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔