حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے اقتدار پر پہنچنے کے بعد جہاں ایک طرف یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ وہ سعودی عرب کو ایک جدید معاشرے میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف یہ بحث شروع ہو رہی ہے کہ بن سلمان کی قیادت میں سعودی عرب جس طرح کے پروگرام کر رہا ہے اور جس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بن سلمان سعودی عرب سے اسلامی ملک کا ٹیگ ہٹانا چاہتے ہیں۔
سعودی عرب میں مڈل بیسٹ کے نام سے فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا جس میں عریانیت کو فروغ دینے کے آثار واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ٹویٹر اور دیگر پلیٹ فارمز پر سعودی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
اس فیسٹیول کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ہیں جن میں سعودی لڑکیاں نیم برہنہ حالت میں رقص کرتی نظر آرہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کے مناظر ہیں جبکہ دوسری میں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے مناظر ہیں۔
اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد سعودی صارفین کی جانب سے سخت تبصرے کیے گئے ہیں۔ بعض نے واضح طور پر لکھا ہے کہ سعودی قیادت اب ملک سے اسلامی ملک کا ٹیگ ہٹانے کی سمت جا رہی ہے۔
سعودی عرب میں سال 2019 سے میوزک ایونٹس کا آغاز ہوا ہے لیکن اس پروگرام میں جس طرح اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں وہ سعودی عرب جیسے معاشرے کے لیے برداشت سے باہر ہے۔
سعودی عرب کے بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں کر کے محمد بن سلمان دراصل عوام کو ایسی حالت میں لانا چاہتے ہیں جہاں وہ سیاست اور آمریت جیسے موضوعات پر سوچنا چھوڑ دیں۔