حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مغربی ایشیاء کی عرب بادشاہتوں کی خواتین کے حقوق کے حوالے سے روا رکھے جانے والی استحصالی پالیسیوں سے دانستہ چشم پوشی نے مغرب کو رسوا کر دیا ہے جس کی تازہ ترین مثال سعودی عرب کی جیلوں میں سو سے زیادہ خواتین پر ہونے والا جنسی تشدد اور ذہنی ٹارچر ہے جو امریکہ بہادر اور نام نہاد عالمی برادری کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔
رپورٹ کے مطابق، انسانی حقوق کی تنظیم “sand” کے مطابق آل سعود رجیم نے پچھلے ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے اندر سیاسی طور پر متحرک 60 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں سے اکثر خواتین ہیں جو شاہی عقوبت خانوں میں خوفناک تشدد کا شکار ہیں۔
انسانی حقوق کی مذکورہ تنظیم نے آزادی بیان کے جرم میں سعودی رجیم کے حراستی مراکز میں قید خواتین پر جاری بد ترین جنسی ٹارچر کو روکنے کے لئے بن سلمان پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں بن سلمان کے خواتین کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کے دعوؤں کے باوجود سو سے زیادہ خواتین کو صرف اختلاف رائے کی بنیاد پر غیر انسانی استحصال کا سامنا ہے جبکہ انسانی حقوق کا نظریہ دینے والے مغرب کے فرزندان تہذیب کی مجرمانہ خاموشی ان کے نفاق کا پتہ دیتی ہے۔
خیال رہے کہ سعودی انٹرنیشنل کو آل سعود رجیم کا پسماندہ نظام حکومت کہ جہاں کے عوام کو بیلٹ باکس اور فروٹ باکس کے فرق کا تجربہ نہیں، کی اندھی وکالت میں شاہی عقوبت خانوں میں سسکتی خواتین کی چیخیں تو سنائی نہیں دے رہی لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زن زندگی اور آزادی کے پرفریب نعرے خوب سنائی دے رہے ہیں!۔