۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا ابن حسن املوی

حوزہ/ قرآن مجید کے مطابق کعبۂ مشرفہ بلکہ پورے مکہ معظمہ و مدینہ منورہ میں ڈھیروں کھلی ہوئی نشانیاں اور علامتیں ہیں مگر ہزار افسوس کہ سعودی وہابی حکمرانوں نے ان کھلی ہوئی بہت ساری نشانیوں اور علامتوں کو مسمار و منہدم کر کے مخفی کردیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو، مبارکپور، اعظم گڑھ (اترپردیش) ہندوستان/ حرم کعبہ بلکہ مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی عظمت و فضیلت کے اسباب و علل میں مختلف ع متعدد وجوہات شامل ہیں مگر مگر اہم ترین وجہ جو قرآن مجید سورہ آل عمران آیت 96میں بیان ہوئی ہے وہ ہے کہ اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَكَّةَ مُبٰرَكًا وَّ هُدًى لِّلْعٰلَمِیْنَ۔ترجمہ: نبے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لئے بنایا گیا وہ مکہ میں ہے اور سارے عالمین کے لئے ہدایت و برکت کا مرکز ہے۔

اورپھر آگے اسی سورہ کی آیت نمبر 97 میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے :﴿فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ﴾

[ آل عمران: 97]ترجمہ: اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پا لیا اور لوگوں پر خدا کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اس کا حج کرے اور جو اس حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو خدا بھی اہلِ عالم سے بے نیاز ہے‘‘۔

قرآن مجید کے مطابق کعبۂ مشرفہ بلکہ پورے مکہ معظمہ و مدینہ منورہ میں ڈھیروں کھلی ہوئی نشانیاں اور علامتیں ہیں مگر ہزار افسوس کہ سعودی وہابی حکمرانوں نے ان کھلی ہوئی بہت ساری نشانیوں اور علامتوں کو مسمار و منہدم کر کے مخفی کردیا ہے۔

ان خیا لات کا اظہار مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر ،املو مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (یو پی) انڈیا نے بتاریخ ۲۵؍مئی بروز پنجشنبہ بوقت ۸؍ بجے شب اپنے فرزند اکبر عازم حج ماسٹر ساغر حسینی B.Com(گورنمنٹ ٹیچر)کے سفر عشق خدا ،حج بیت اللہ کے لئے روانگی کے موقع پر ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مولانا نے مزید کہا کہ مکہ و مدینہ میں قدیمی تاریخی مذہبی مقدس و متبرک نشانیوں اور علامتوں کو بچشم خود دیکھ کر نظری و فکری اور عملی عبادت انجام دینے کا نام حج ہے۔لیکن نہایت رنج و افسوس کا مقام ہے کہ سعودی حکومت نے چند نشانیوں کو تو باقی رکھا ہوا ہے مگر زیادہ تر نشانیوں کو مٹا دیا ہے جن میں جنت البقیع کی بربادی کی داستان سب سے غم انگیز ہے۔ایک سو سال سے شیعہ مسلمان ہر سال یوم غم اور یوم احتجاج مناتے ہیں تعمیر نو کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن سعودیوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی،لگتا ہے کہ ایران اور دیگر ایران نواز حکومتوں کے ذریعہ جب تک حکومتوں کا زور یا دباؤ نہیں پڑے گا سعودی حکمران خاص کر شہزادہ محمد بن سلمان تعمیر نو پر راضی نہیں ہوں گے۔

پروگرام کا آغاز حجۃ الاسلام مولانا مسرور فیضی املوی قمی نے تلاوت حدیث کساء سے کیا ،اس کے بعد اظہار الحسن و ہمنوا ساتھیوں نے انجمن حسینیہ رجسٹرڈ املو کے ممبران کے ساتھ مل کر نظم خوانی کرتے ہوئے جلوس کی شکل میں املو بازار میں واقع شبیہ روضہ امام حسین علیہ السلام پہونچ کر اختتام پذیر ہوا۔ یہاں پر شیعہ و سنی کثیر تعداد میں حضرات موجود تھے جنھوں نے عازم حج ماسٹر ساغر حسینی صاحب سے مصافحہ و معانقہ کیا اور خدا حافظ کہا۔

اس موقع پر عباس احمد غدیری،عزیز اصغر ،گوہر علی نیتا، نور الحسن کربلائی ،محمد حسن، علی حسن،محمد علی، علمدار حسین،عامر،حاجی شبیہ الحسن،حاجی ابن حسن،حاجی عاشق حسین،عارف حسین،حسن رضا،حیدر رضا،محسن رضا،علی ہاشم،محمد معجز،سمیت کثیر تعداد میں مومنین و مسلمین موجود تھے۔
۔۔۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .