۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
آیت اللہ سبحانی

حوزه/ حضرتِ آیۃ اللہ العظمیٰ سبحانی نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب کے نزدیک ایک نجات دہندہ کا ظہور ناقابلِ انکار حقیقت ہے کہ جس کا مستقبل کو سامنا کرنا پڑے گا، البتہ یہ ان تمام انصاف پسند انسانوں کی فطری خواہش ہے جو صدیوں سے کرہ ارض پر ظہور کی تمنا لئے اس نجات دہندہ کے منتظر ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمیٰ جعفر سبحانی کی جانب سے، آج یونیورسٹی آف قم میں مہدویت کے موضوع پر منعقدہ چوتھے کنونشن کے نام پیغام کا متن مندرجہ ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

قال الله تبارک و تعالی: وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ أَنَّ الْأَرْضَ یَرِثُهَا عِبَادِیَ الصَّالِحُونَ.

ایک نجات دہندہ کا ظہور ناقابلِ انکار حقیقت ہے کہ جس کا مستقبل کو سامنا کرنا پڑے گا، البتہ یہ ان تمام انصاف پسند انسانوں کی فطری خواہش ہے جو صدیوں سے کرہ ارض پر ظہور کی تمنا لئے اس نجات دہندہ کے منتظر ہیں اور اس سلسلے میں الٰہی اور انسانی مکاتب میں کوئی فرق نہیں ہے۔

یقیناً اس نجات دہندہ کا نظریہ، دینی اور اسلامی متون میں کثرت اور نمایاں طور پر پایا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی بنیادی اور آئینی کتاب، قرآن مجید نے بہت سے معاملات میں اس حقیقت کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔

لیکن بنیادی اور اہم سوال کہ جس نے تمام تاریخ دانوں اور زمانے کے ذہنوں کو سوچنے پر مجبور کئے ہوئے ہے وہ یہ ہے: یہ نجات دہندہ کون ہے اور کس نسل سے ہے؟

اس سوال کے جواب کو مسلمانوں کے تمام فرقوں کی روایت اور احادیث کی کتابوں میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ ہاں! ہم تک خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی زبان مبارک سے سینکڑوں روایات پہنچی ہیں کہ جن کی بنیاد پر یہ موعود اور نجات دہندہ کوئی اور نہیں بلکہ حضرت مہدی بقیۃ اللہ الاعظم عجل اللہ تعالیٰ فرجه الشریف، یعنی حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی پاکیزہ نسل سے ہیں اور یہ وہی نسل ہے جس کو خدا نے کوثر یعنی خیر کثیر سے تعبیر کیا ہے، جو آج غیب کے پردے میں اپنے رب کی جانب سے حکم صادر ہونے کا انتظار کر رہا ہے، تاکہ اپنے ظہور سے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے اور مستضعفین جہاں کو نجات اور عالمی استکبار کو تباہ و برباد کرے۔

آج، یہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم اس عظیم موعود کے نام کو متعارف کرائیں اور دنیا تک اس کی حقیقت کو پہنچائیں اور ان کنونشنز اور کانفرنسوں کا انعقاد، مہدویت کے عقیدے کے حصول کیلئے ایک ثقافتی اقدام ہو سکتا ہے۔

آخر میں، میں مہدویت کے موضوع پر منعقدہ اس عظیم الشان تقریب کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور آپ سب کیلئے امام عصر علیہ السلام کی ذاتِ مبارکہ سے مزید توفیق کی آرزو کرتا ہوں۔

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

قم-جعفر سبحانی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .