۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
نجم الدین طبسی

حوزه/ آیت اللہ نجم الدین مروجی طبسی نے مبلغین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مبلغین کی زحمات کو سراہا اور کہا کہ طالب علم اور علمائے کرام کا عوامی ہونا باعث بنتا ہے کہ دشمنوں کی سازشیں خاک میں مل جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ نجم الدین مروجی طبسی نے مبلغین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مبلغین کی زحمات کو سراہا اور کہا کہ طالب علم اور علمائے کرام کا عوامی ہونا باعث بنتا ہے کہ دشمنوں کی سازشیں خاک میں مل جائیں۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے رکن نے کہا کہ میں 17 سال کی عمر میں پہلی دفعہ منبر پر گیا اور نونہال بچوں اور جوانوں کیلئے 50 قرآنی کورسس منعقد کئے۔ آج بھی ان کورسز کے آثار میرے ذہن میں موجود ہیں۔ آج بھی اپنے شاگردوں کو دیکھتا ہوں تو میرا دل خوشی و مسرت سے باغ باغ ہو جاتا ہے۔

انہوں نے مبلغین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی تبلیغ مؤثر ہونی چاہیئے۔ اگر کہیں تبیلغ کیلئے جائیں اور دیکھیں کہ جوان نہیں آ رہے ہیں تو ہمیں خود ان کے درمیان جانا چاہیئے اور انہیں دین کی جانب بلانا چاہیئے۔

استاد مروجی طبسی نے کہا کہ میں اپنی جوانی کے دور میں ایک ایسی جگہ تبلیغ کیلئے گیا کہ جہاں جوان نسل مسجد میں نہیں آتی تھی، لیکن ایک فوٹبال گراؤنڈ تھا کہ جہاں سب لوگ جمع ہوتے اور فوٹبال کھیلا کرتے تھے؛ میں بھی وہاں چلا گیا اور ان سے دوستی کر لی اور یہی دوستی باعث بنی کہ انہوں نے مسجد آنا شروع کردیا۔ میں بھی ان کا زیادہ ٹائم نہیں لیتا تھا۔ نماز کو جلدی جلدی پڑھتا اور نہایت ہی مختصر سے مسائل بیان کرتا تاکہ وہ تھکاوٹ محسوس نہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کامیاب مبلغین کو چاہیئے کہ اپنے تبلیغی طریقوں کو لکھیں تاکہ دوسرے افراد بھی ان سے فائدہ اٹھا سکیں اور ان کامیابی کے مراحل کو با آسانی طے کر سکیں۔

پروگرام کے خطیب نے تبلیغ کے آداب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی علاقوں میں پہلے سے موجود مبلغین کا احترام مبلغ کا فریضہ ہے۔ اگر کوئی مبلغ کسی ایسے علاقہ میں تبلیغ کیلئے جاتا ہے کہ جہاں پہلے سے کچھ مبلغین موجود ہیں تو اسے چاہیئے کہ ان کا احترام کرے۔

استاد مروجی طبسی نے کہا کہ اگر ہم ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو عوام بھی ہمارا احترام کرے گی۔ نیز ایک طالب علم اور مبلغ کا خوش اخلاق ہونا سب سے زیادہ اہم ہے۔

انہوں نے بیان کیا کہ میں ایک دن آیت اللہ العظمیٰ سید سیستانی کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے درخواست کی کہ مجھے کوئی نصیحت کریں تو انہوں نے فرمایا: عوام ہمارے عمامے یا ہمارے کپڑوں کا احترام، آئمہ اطہار علیہم السّلام سے شباہت کی وجہ سے کرتی ہے، لہٰذا جس حد تک ہمارا اٹھنا بیٹھنا، ہماری رفتار، ہمارا کردار آئمہ معصومین علیہم السلام سے نزدیک تر ہوگا اتنا ہی لوگ ہمارا احترام کریں گے اور جتنا ہمارا کرادر آئمہؑ سے دور ہوگا لوگوں کا احترام بھی کم ہوتا چلا جائے گا۔

حوزہ علمیه کے استاد کا کہنا تھا کہ ہمارا اقتدار، ہماری قدرت یہ جوان نسل ہے۔ ملکی پیداوار کا پہیہ جوانوں کے ہاتھوں میں گھومتا ہے۔ علماء کو چاہیئے کہ جوان نسل کی ہمراہی کریں اور ان کے درمیان رہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .