حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شراب کو ام الخبائث کہا جاتا ہے اس کی کوکھ سے ہزاروں برائیاں جنم لیتی ہیں. ان خیالات کا اظہار کاروان ختم نبوت انٹرنیشنل کے زیراہتمام ایک اجلاس میں مقررین نے کیا۔
یہ اجلاس دن بھر جاری رہا، جس میں ''شراب ہٹاٶ ملت بچاٶ'' موضوع کے تحت وادی کے مختلف اداروں اور تنظیموں جن میں با الخصوص تحریک اتحاد ملت جموں کشمیر۔ رحمۃ للعالمین فاونڈیشن۔مسلم یونٹی کونسل۔رحمۃ للعالمین ٹرسٹ جموں کشمیر۔مسلم پرسنل لاء بوڈ جموں کشمیر مجلس متحدہ علماء جموں کشمیر۔ الخدمت فاونڈیشن کشمیر شامل تھے, نے متفقہ طور وادی میں پھیل رہی اس وبا کو بیخ وبن سے مٹانے کا اپنا عزم دہرایا۔
مقررین جن میں مقتدر علما ٕ اور سماجی کارکن شامل تھے , نے نوجوان نسل کو شراب نوشی سے اجتناب کرنے کی تاکید کرتے ہوۓ کہا کہ شراب نوشی ہر برائی کی کنجی ہے۔ شراب کی لت جس کو لگ جاتی ہے وہ ایک بگڑا ہوا انسان بن جاتا ہے۔ اکثر اس کے ذریعہ بیوی اور شوہر کے درمیان نفرت جنم لیتی ہے۔ گھر کے نظام میں خلل پیدا ہو جاتا ہے ۔چوری ڈکیتی عصمت دری اور قتل کے واقعات بھی اس کے ذریعہ پیش آتے ہیں ۔ ایکسیڈنٹ کے جو حادثات ہوتے ہیں, اس میں نشہ ہی کو اکثر سبب مانا گیا ہے اور جس سماج میں شراب نوشی کی وبا پاٸی جارہی ہو , وہ سوسائٹی برباد ہوجاتی ہے۔
مقررین جن میں۔مولانا مشتاق محی الدین حقنواز سربراہ اتحادملت جموں کشمیر ۔ ڈاکٹر محمد شفیع نقیب۔شیخ فردوس علی سربراہ رحمۃ اللہ اللعالمین فاونڈیشن ۔ماسٹر غلام محمد ذمہ دار تحصیل ماگام کاروان ختم نبوت انٹرنیشنل ۔ ماسٹر روہیل احمد ماگرے ذمہ دار ضلع کولگام۔مولانا محمد ایوب پڈر ۔صدر ضلع اننت ناگ جاوید عباس رضوی۔مولانا گلزار احمد قادری۔
ذمہ دار ضلع سرینگر کاروان ختم نبوت انٹرنیشنل مولانا ہلال احمد قادری بیروہ بڈگام ۔شامل تھے , نے والدین اور بزرگوں کو تاکید کی کہ وہ اپنے اردگرد پر کڑی نگاہ رکھیں اور اپنے بچوں کی نگہداشت کرتے ہوۓ ان میں آرہی تبدیلیوں کا بغور مشاہدہ کریں ۔یہ بلا ہمارے گھر کی دہلیز تک پہنچ چکی ہے اور شاید ہی کوٸی جگہ ایسی ہو , جہاں شراب کی لعنت نے گھیرا نہ ڈالا ہو۔
مقررین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انتظامیہ شراب کی بکری بڑھانے کے لۓ جگہ جگہ دکانیں کھول رہی ہیں اور شراب کی ترسیل و تقسیم کے لۓ باآسانی اجازت نامے تقسیم کۓ جارہے ہیں ۔
علما ٕ کرام اور دانشوروں نے زور دیتے ہوۓ کہا کہ ہم سے ہر ایک اپنے ریوڑ کا نگہبان ہے اور اسے پوچھا جاۓ گا ۔
شراب نوشی کےخلاف مہم جاری رکھنے کے اپنے عہد کااعادہ کرتے ہوۓ مقررین نے کہا کہ ہمارے سماج کو تباہ و برباد کیا جارہا ہے اور ریاست میں شراب کی عام ترسیل سے بے حیاٸی کو عام کیا جارہا ہے ۔
مقررین نے ریاست میں بڑھتی ہوٸی شراب نوشی اور اس سے حاصل رقومات سے متعلق اعداد شمار پٕش کرتے ہوۓ کہا کہ ریاستی انتظامیہ نے شراب نوشی کو اس قدر بڑھاوا دیا ہے کہ انتظامیہ کو اس سے سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی ہورہی ہے ۔یہ سارا سرمایہ ہماری نوجوان نسل شراب پر لُٹارہی ہے ۔بہار میں نشہ بندی کا ذکر کرتے ہوۓ مندوبین نے کہا کہ وہاں ہندو اکثریت ہونے کے باوجود شراب کی فروخت پر مکمل پابندی ہے , مگر مسلم اکثریتی ریاست میں شراب کی فروخت عام کی جارہی ہے۔اعداد شمار کے مطابق جموں کشمیر کی ریاست میں روزانہ نوے ہزار شراب کی بوتلیں تقسیم ہورہی ہیں ۔ سرکاری اعداد شمار کے مطابق سال 2017- 2018 میں ایک لاکھ 61 ہزار شراب کی بوتلیں فروخت کی گٸی۔
اس طرح اعداد شمار کے مطابق شراب کی فروخت سے سالانہ دس ارب نوے کروڑ کی آمدنی ہورہی ہے ۔جو ایک المیہ ہے۔
اس پر پابندی کے بجاۓ موجودہ انتظامیہ نہ صرف حوصلہ افزاٸی کررہی ہے بلکہ اس سے مزید آمدنی حاصل کرنے کے لۓ جگہ جگہ شراب کی دکانیں کھولی جارہی ہیں ۔
اعداد شمار کے مطابق سال 2020 میں چار کروڑ 13 لاکھ شراب کی بوتلیں تقسیم گٸی اور اس دوران مزید 279 اجازت نامے اجرا کۓ گۓ۔
ان اعداد وشمار سے صاف ظاہر ہے کہ نوجوانوں کو جان بوجھ کر اس مصیبت میں ڈالاجارہا ہے ۔مقررین نے واضح کیا کہ نوجوان شراب پیتے ہیں ان کی جوانی نشہ بازی اور آوارہ گردی میں گزرتی ہے ۔مقررین نے کہا کہ ان کے پاس بے پناہ توانائی اور خوبیاں موجود ہوتی ہیں مگر نشہ ان کی صلاحیتوں کو گھن لگا دیتا ہے۔ انھیں اپنے محلوں سے فٹ پاتھ پر لے کر آتا ہے ,جو سڑکوں پر گرتے ہیں۔ نشہ کے عادی ہونے کی وجہ سے ایک زندہ لاش بن کر رہ جاتے ہیں۔
شراب کو مفاسد کی جڑ قرار دیتے ہوۓ سبھی زعما ٕ نے اس وبا کے خلاف متحد ہونے اور عوام میں شعور پیدا کرنے کے لۓ متحدہ طور کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ریاستی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست میں شراب نوشی پر مکمل پابندی عاٸد کرے ۔اس سلسلے میں مقررین نے ریاست میں نشہ بندی کے سلسلے میں اپنا تعاون فراہم رکھنے کا اپنا عزم دہرایا ۔