حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حیدرآباد تلنگانہ میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے تلگانہ و آندھرا کی جانب سے انسدادِ منشیات کے عنوان پر بڑے پیمانے پر ایک جلسہ عام منعقد کیا گیا جس میں بلا تفریق مذہب و ملت عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی، اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید شجیع مختار صدر تلنگانہ شیعہ علماء کونسل نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسانی معاشرہ کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد کی ہے۔
انہوں نے قرآن کریم آیت كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: اللّٰہ نے مسلمانوں کو اسی بنا پر بہترین امت قرار دیا کہ وہ معاشرہ کی اصلاح کرتے رہیں اور امر بالمعروف و نھی عن المنکر سے غافل نہ ہوں، لہذا ہماری ذمہ داری کا تقاضہ ہے کہ ہم معاشرے میں موجود تمام خرابیوں کی اصلاح کریں ، معاشرے میں موجود خرابیوں میں آج نشہ ایک ایسی بیماری بن چکا ہے جو وبائی امراض کی طرح پھیلتا ہی جا رہا ہے جس کے خلاف ہم کو سختی سے مقابلہ کرنا ہوگا ورنہ آنے والی نسلوں کو بچانا مشکل ہو جائے گا۔
مولانا نے کہا:نشہ ایک ایسی مہلک چیز ہے کہ جو صرف نشہ کرنے والے ہی کو نہیں بلکہ اس کے اہل وعیال کو بھی تباہ و تاراج کر دیتی ہے اسی لئے احادیث میں نشہ کو ام الخبائث اور مفتاح الشر کہا گیا کہ انسان جب نشہ کی حالت میں ہوتا ہے تو وہ کسی بھی طرح کی برائی کو انجام دے سکتا ہے چاہے وہ اپنے ماں باپ بھائی بہن کا قتل ہی کیوں نہ ہو یا زنا جیسا شدید گناہ ۔
مولانا شجیع مختار نے مزید کہا: آج نشہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے کہ پوری دنیا اس سے پریشان ہے کیونکہ ماضی کی با نسبت آج نشہ آسان ہو چکا جو کل تک شراب و افیم کی حد تک تھا تو آج مختلف قسم کی اشکال و اشیاء کے ذریعہ کیا جا رہا جیشے گولیاں انجکشن سونگھے والے پاؤڈر و نشہ آور سیگریٹس کہ جن کو روکنا ایک مشکل مرحلہ ہے اگر ہم نے جلد اسکو نہ روکا تو یاد رکھے کہ ہمارے گھر اور ہمارے نوجوان بھی اس سے محفوظ نہ رہ سکیں گے ہمارے شہر میں ظاہراً شراب کی دکانیں تو کم ہو گئیں لیکن شراب کے علاہ دیگر نشہ آور اشیاء اب مخصوص جگہوں سے ہٹکر اسکولس کالج تک پہونچ چکی ہیں جو ہمارے نوجوان کی دیمک کی طرح جسمانی وروحانی طور سے کھوکھلا کر تباہ و برباد کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا: سال گذشتہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں نشہ کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 8 لاکھ سے زائد تھی، آئیں ہم سب مل کر اس منحوس و لعنتی چیز کہ جسکی وجہ سے انسان 40 روز تک اللّٰہ کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے اور اسکی نماز بھی قبول نہیں کی جاتی، اس کے خلاف مہم چلائیں اور اپنے معاشرہ کو صاف ستھرا بنائیں۔