۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مواد مخدر

حوزہ/ منشیات یا ڈرگس ایک ایسا موذی مرض اور عفریت ہے، جس نے لاتعداد خاندانوں کی زندگیاں تباہ و برباد کردی ہیں، منشیات کے کاروبار و مرض میں مبتلا ہونا نہ صرف انسان کی اپنی ذات اور اس کی زندگی، بلکہ گھر، معاشرے اور قوم کو تباہ و برباد کرنے کے مترادف ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان نے منشیات کے خلاف مہم چلاتے ہوئے اپنا ایک بیان جاری کیا ہے جس کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

دین ِ اسلام میں اللہ تعالیٰ نے شراب کے استعمال کو حرام قرار دیا ہے ،دین اسلام میں اس کو ’’ام الخبائث‘‘ یعنی جرائم اور خباثتوں کی جڑ، اور رسول اللہ (ص) نےاس کے استعمال کرنے والے پر حد مقرر کی ہے یہ سب اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسکرات یعنی نشہ آور چیزوں سے پیدا شدہ خرابیوں کو روکا جائے ا ن کے مفاسد کی بیخ کنی اور ان کےمضمرات کا خاتمہ کیا جائے ۔کتب احادیث وفقہ میں حرمت شراب اور دیگر منشیات اور اس کے استعمال کرنے پر حدود وتعزیرات کی تفصیلات موجود ہیں ۔

منشیات یا ڈرگس ایک ایسا موذی مرض اور عفریت ہے، جس نے لاتعداد خاندانوں کی زندگیاں تباہ و برباد کردی ہیں، منشیات کے کاروبار و مرض میں مبتلا ہونا نہ صرف انسان کی اپنی ذات اور اس کی زندگی، بلکہ گھر، معاشرے اور قوم کو تباہ و برباد کرنے کے مترادف ہوگا۔

منشیات سے مراد تمام وہ چیزیں ہیں، جن سے عقل میں فتور اور فہم و شعور کی صلاحیت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔، لفظ منشیات یا ڈرگس کا اطلاق ہر اس شئے پر ہوتا ہے، جس میں کسی بھی طرح کا نشہ پایا جائے، خواہ یہ ٹھوس یا مائع کی حالت، قلیل یا کثیر مقدار میں ہو۔ منشیات کی تعریف میں تمام وہ ممنوع دوائیں بھی آتی ہے جنہیں نشہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

نشہ خمارِ زیست ہے، یعنی (نشہ سوئی ہوئی زندگی)۔ اور ایسی زندگی کا اسلام میں کوئی مقام نہیں، عالمی سطح پر ہر سال 26 جون کو اقوامِ متحدہ کی جانب سے دنیا بھر میں منشیات کے استعمال اور اس کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف علامتی طور پر ایک دن منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے ممالک میں منشیات کے استعمال پر پابندی کے قوانین بظاہر موجود ہیں، تمام بڑے عالمی مذاہب نے منشیات کے استعمال کو ممنوع قراردیا ہے اس کے باوجود اس لعنت نے جس تیز رفتاری کے ساتھ قدم جمائے ہیں اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اس کی جڑیں گہرائیوں تک پھیل گئی ہیں۔

حد ہو گئی گاؤں گاؤں ،قریہ قریہ،گلی گلی شراب کی دوکانیں کھلی ہوئی ہیں اورمزید کھلتی جا رہی ہیں جس کے خلاف مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کی جانب سے آواز احتجاج بلند کی جارہی ہے اور ہندوستان کی مرکزی اور مقامی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہےکہ منشیات کی روک تھام کی غرض سے شراب کی دوکانوں پر فوری کڑی پابندی عائد کی جائیں ، اور منشیات کے کالے کاروبار کے خلاف سخت سے سخت اقدامات کئے جائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .