۲۳ آبان ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 13, 2024
آغا سید حسن الموسوی الصفوی

حوزہ/ شہدائے کربلاؑ کی عظیم قربانیوں کو خراج نذر کرنے کے ساتھ ساتھ ان تمام سماجی برائیوں اور جرائم کے سد باب کے لئے فکری و عملی سطح پر اپنا کردار ادا کرنے کا تجدید عہد کریں۔ہر قسم کے حالات میں شریعت اسلامی اور حدود الٰہی کا پاس و لحاظ رکھیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صدر انجمن شرعی شیعیان حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے پیغام محرم الحرام میں کہا کہ اسلامی سال کا ابتدائی مہینہ محرم الحرام شروع ہو رہا ہے جس کا ابتدائی عشرہ حق و باطل کے درمیان معرکہ آرائی کے حوالے سے ایک تاریخی اور تحریکی اہمیت کا حامل ہے عاشورہ محرم 61 ھجری کو سرزمین کربلا پر حق و باطل کا وہ لامثال اور لافانی معرکہ رونما ہوا جس نے رہتی دنیا تک پرچم اسلام کو سربلند رکھا اور دنیا میں فتح و شکست کا ایک نیا معیار قائم کیا نواسہ رسول حضرت امام حسین ؑ نے اپنے عزیز و اقارب اور اصحاب و انصار کو خدا کی راہ میں قربان کیا لیکن ایک فاسق و فاجر اور اسلامی اصولوں سے کھلواڑ کرنے والے حکمران یزید کی بیعت قبول نہیں کی۔

مزید بیان کرتے ہوئے کہا کہ مطالبہ بیعت کے جواب میں سید الشہدا حضرت امام حسین ؑ نے فرمایا کہ مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا قسم بخدا میں عزت کی موت کو ذلت کی زندگی پر ترجیع دوں گا اور خود کو غلاموں کی طرح اس فاسق نظام کے حوالے نہیں کروں گا ظاہر ہے کہ مولا حسین ؑ کو یزید کے جسمانی وجود سے کوئی نفرت نہیں تھی بلکہ یزید کے اس فاسق کردار اور خصایل سے جو اسلام و انسانیت کے لئے سم قاتل اور رسوا کن تھے۔

انہوں نے کہا کہ یزید عملی طور پر اسلامی شریعت کا منکر تھا شراب خوری ،نشہ بازی ،بدکاری،خلق خدا پر مظالم ،اخلاقی بے راہ روی ،توہین قرآن و رسالت ؐ،حقوق سلبی اور حدود الٰہی سے اعلانیہ تجازوات یزید کے کردار کے واضح پہلو تھے آج اگر ہم اپنےمعاشرے پر نظر ڈالیں گے تو ہر طرف یہی جرائم اور برائیاں سرائیت کرچکی ہیں ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ قیام امام حسین ؑ کا بنیادی مقصد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر تھا حسینیت معروفات کے فروغ اور تحفظ کا نام ہے اور یزیدیت منکرات کی آبیاری کا نام ہے حسینیت دین و انسانیت کی بقا کے لئے قربانیوں پر آمادہ کرتی ہے اور یزیدیت منصب و اقتدار کے لئے دین کو پامال اور دین داروں کو قتل کرنے کی ذہنیت کا نام ہے۔

آخر میں تمام عزاداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے شہدائے کربلاؑ کی عظیم قربانیوں کو خراج نذر کرنے کے ساتھ ساتھ ان تمام سماجی برائیوں اور جرائم کے سد باب کے لئے فکری و عملی سطح پر اپنا کردار ادا کرنے کا تجدید عہد کریں۔ہر قسم کے حالات میں شریعت اسلامی اور حدود الٰہی کا پاس و لحاظ رکھیں ۔عزاداری اور دین داری لازم و ملزوم ہے لہذا عزادری کی مجالس اور جلوس ہاے عزا کے دوران ہر قدم پر شریعت کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔خداوند عالم ہمیں عاشوراے حسینی کے اہداف و مقاصد کی معرفت عطا کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .