۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
انجمن شرعی شیعیان کشمیر کے اہتمام سے امام باڑہ مدین صاحب سرینگر میں یوم حسینؑ کا انعقاد

حوزہ/ مقررین نے معرکہ کربلا کے علل و اسباب کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یزید جیسے فاسق و فاجر اور بدکردار شخص کا خلافت اسلامیہ کے منصب پر مسلط ہونا اسلام اور اسلامی شریعت کیلئے انتہائی ضرر رسان معاملہ بن چکا تھا یزید اعلانیہ طور پر پیغمبر اسلام (ص) کی رسالت اور شریعت کا مذاق اڑاتا تھا اور بلاخوف ایسے منکرات کا مرتکب ہو رہا تھا جنکی شریعت اسلامی میں کوئی بھی گنجائش نہیں تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے امام باڑہ مدین صاحب حول سرینگر میں "تحفظ شریعت اور شہادت امام حسین ؑ " کے عنوان سے یوم حسین ؑ کا انعقاد ہوا جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے علمائے دین نے شرکت کی، انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی صدارت میں منعقدہ مجلس میں قاری قمر علی صوفی نے تلاوت کلام پاک کی اور مزمل حسین نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت نذر کیا۔

اس پر وقار مجلس میں جن معززین نےاظہار خیال کیا ان میں مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام، مولانا سید شمس الرحمان، نمائندہ میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، محترم ایڈوکیٹ زاہد علی، خورشید احمد قانونگو، پروفیسر سید محمود المہدی، حجت الاسلام ڈاکٹر سید مدثر حسین رضوی، غلام حسین غمگین، حجت الاسلام سید محمد حسین گریند، حجت الاسلام سید یوسف الموسوی پاٹواو، حجت الاسلام سید محمد صفوی، حجت الاسلام آغا سید محمد عقیل الموسوی الصفوی، حجت الاسلام غلام علی گلزار شالنہ، حجت الاسلام سید محمد حسین، اور سید عدیل مرتضیٰ شامل ہیں جبکہ نظامت کے فرائض مولوی توفیق حسین نے انجام دئے ،

مقررین نے معرکہ کربلا کے علل و اسباب کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یزید جیسے فاسق و فاجر اور بد کردار شخص کا خلافت اسلامیہ کے منصب پر مسلط ہونا اسلام اور اسلامی شریعت کے لئے انتہائی ضرر رسان معاملہ بن چکا تھا یزید اعلانیہ طور پر پیغمبر اسلام ؐ کی رسالت اور شریعت کا مذاق اڑاتا تھا اور بلا خوف ایسے منکرات کا مرتکب ہو رہا تھا جن کی شریعت اسلامی میں کوئی بھی گنجائش نہیں تھی، یزید کے یہ شریعت مخالف افعال عام مسلمانوں کو شریعت شکنی کی طرف راغب کر رہے تھے صورت حال کا سب سے کربناک پہلو یہ یہ تھا کہ امت مسلمہ میں کوئی بھی شخص یزید کو شریعت مخالف سیاہ کارناموں پر ٹوکنے کی ہمت نہیں کر رہا تھا حالانکہ ابھی سینکڑوں کی تعداد میں اصحاب رسول ؐ موجود تھے، ان حالات میں اگر حضرت امام حسین ؑ انکار بیعت کی صورت میں یزید کی شریعت دشمنی کے خلاف مزاحمت نہ کرتے تو یقینی طور پر اسلامی شریعت کا حلیہ بگڑ چکا ہوتا ان حالات میں حضرت امام حسین ؑ کی شہادت اور مقدس قیام، تحفظ شریعت کے لئے ناگزیر بن چکا تھا۔

انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے صدارتی خطبے میں حضرت امام حسین ؑ اور ان کے اصحاب و اقارب کی عظیم شہادتوں کو شریعت محمدیؐ کے تحفظ و بقا کی ابدی ضمانت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یزید نے اسلام اور شریعت اسلامیہ کے خلاف قولی و عملی طور پر بغاوت اختیار کر رکھی تھی جس کی تفصیل تاریخ کی کتابوں میں موجود ہے، خلافت اسلامیہ کا لبادہ اوڑھ کر بد کاری اور بد کرداری کا جو بد ترین مظاہرہ حاکم شام کر رہا تھا وہ اسلامی شریعت کے لئے سم قاتل ثابت ہو سکتا تھا، اگر حضرت امام حسین ؑ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا نصب العین لیکر مزاحمت و استقامت کی راہ اختیار نہ کرتے تو آج اسلامی شریعت اپنی حقیقی شکل و صورت میں موجود نہیں ہوتی۔

اس موقع پر آغا صاحب نے انجمن اتحاد المسلمین کے سرپرست علیل عالم دین حجت الاسلام والمسلمین مولانا عباس انصاری کی شفا یابی کے لئے خصوصی دعا کی، آغا صاحب نے یوم حسین ؑ میں شرکائے مجلس کے لئے طعام کا انتظام کرنے والے آصف حسین خان ولد غلام حسین خان بسمہ اللہ میڈیکیٹ کا پر خلوص شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .