حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولاے متقیان حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے مرکزی امام باڑہ بڈگام میں مجالس عزاءکا سلسلہ جاری ہے 20 رمضان المبارک کو بھی بعد از نماز جمعہ ایک پروقار مجلس عزاء منعقد ہوئی جس میں مومنین کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے مولائے کائنات ؑ کی سیرت کے کئی گوشوں کی وضاحت کی۔ آغا صاحب نے امیر المومنین ؑ کے واقعات شہادت بیان کرتے ہوئے کہا کہ شہادت سے قبل مولا علی ؑ نے اپنے فرزندان کو جو وصیتیں کی وہ ملت اسلامیہ کے لئے مشعل راہ ہیں امیر المومنین ؑایک طرف ضرب قاتل سے کراہ رہے تھے اور سر اقدس سے خون جاری تھا اور دوسری طرف اپنے فرزندان سے مخاطب ہو کر امت مسلمہ کو وہ بیش بہا پیغام پہنچارہے تھے جس کا ہر نکتہ ہمارے لئے ہدایت و نجات کا سرمایہ ہے۔
آغا صاحب نے امیر المومنین ؑ کے اس وصیت نامے کو دہرایا اور تشریح کی جو مولا ئے کائنات ؑ نے اپنی شہادت سے قبل بیان فرمایا مجلس میں سرکار آغا سید مہدی الموسوی الصفوی ؒ کو انکی برسی پر خراج عقدیت نذر کیا گیا۔
آغا صاحب نے سرکار آغا سید مہدی ؒ کو خراج نذر کرتے ہوئے کہا کہ سرکار آغا سید مہدی ؒ نے وادی کشمیر میں شیعہ مسلک کی تجدید کے سلسلے میں ایک قائدانہ کردار ادا کیا کیوں کہ چار سو سالہ نامساعد حالات کی وجہ سے کشمیر میں شیعہ مسلک کی تبلیغ اور تشہیر کا مشن مکمل طور پر مسدود ہو کر رہ گیا تھا حکمرانوں کے خوف و عتاب نے شیعہ علما کو گوشہ نشین کر رکھا تھا بلکہ کشمیر سے کوئی بھی فرد عراق کے حوزہ علمیہ میں حصول علم دین کے لئے نہیں جا سکتا تھا اس مدت کے دوران شیعہ مسلک کشمیر میں مرثیہ گوئی اور مرثیہ خوانی تک محدود ہو کر رہ گیا تھا سکھ دور حکومت میں شیعیان کشمیر نے تھوڑی سی راحت محسوس کی اور اسی زمانے میں سرکار آغا سید مہدی ؒ نجف اشرف چلے گئے جہاں وہ اپنی بے پناہ صلاحیت و ذہانت کی وجہ سے درجہ اجتہاد پر فائزہوئے۔
نجف اشرف سے واپسی کے بعد سرکار آغا سید مہدی نے اپنے آبا و اجداد کے تبلیغی مشن میں نئی روح پھونک دی اور اصول و عقائد، احکام و عبادات پر مبنی کشمیری زبان میں ایک معروف ــ" ـــــ ــ کاشر کتابــ ـ ـ " تصنیف فرمائی مرحوم کی یہی تصنیف وادی کشمیر میں شیعہ مسلک کی تجدید و ترویج کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہوئی ۔