۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
آغا سید حسن

حوزہ/ دین ناب محمدی ؐ کے تحفظ و بقا کے لئے امام عالی مقام ؑ کی علمی فکری اور عملی جدوجہد تاریخ اسلام کا ایک درخشان باب ہے جب شریعت شکن ملوکیت نے اسلام کی حقیقی فکر اور پیغام کے تشہیر و ترویج کے ذرائعہ کو انتہائی مسدود کر رکھا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سلسلہ امامت کی گیارہویں کڑی حضرت امام حسن العسکری ؑ کے یوم شہادت کے موقعہ پر وابستگان ولایت و امامت کی خدمت میں ہدیہ تعزیت پیش کرتے ہوئے انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ دین ناب محمدی ؐ کے تحفظ و بقا کے لئے امام عالی مقام ؑ کی علمی فکری اور عملی جدوجہد تاریخ اسلام کا ایک درخشان باب ہے جب شریعت شکن ملوکیت نے اسلام کی حقیقی فکر اور پیغام کے تشہیر و ترویج کے ذرائعہ کو انتہائی مسدود کر رکھا تھا۔

آغا صاحب نے کہا کہ امام حسن العسکری ؑ کے دور امامت میں بنو عباس حکمرانوں کا دین و شریعت مخالف ترز عمل حد سے زیادہ تجاوز کر چکا تھا ان حکمرانوں نے یہ مصمم ارادہ کر رکھا تھا کہ وہ امام حسن العسکری ؑ اور ان کی تمام نرینہ اولاد کو تہہ تیغ کرکے سلسلہ امامت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر کے رکھیں گے اسی مکروہ منصوبے کے تحت امام حسن العسکری ؑ کو زہر دیکر شہید کیا گیا اور اللہ تعلی کی مصلحت کے مطابق آپ ؑ کے فرزند اور جانشین حضرت ولی العصر ؑ پردہ غیب میں چلے گئے۔

حضرت امام حسن العسکری ؑ کو یہ امتیازی اعزاز حاصل ہے کہ اللہ تعلی ان کے فرزند امام زمان ؑ کے ذرئعہ دنیا سے ظلم و باطل کا مکمل صفایا فرمائیں گے اور کرہ عرض پر مکمل نظام عدل و انصاف کا نفاذ فرمائیں گے شاید وہ وقت زیادہ دور نہیں کیوں کہ دنیا ظلم و جور سے بوجھل ہو چکی ہے امت مسلمہ مغلوب ہو چکی ہے ہر طرف طاغوتی نظام کا بول بالا ہے یہ حالات ایک عالمی نجات دہندہ کا تقاضا کر رہےہے جو صرف اور صرف حضرت امام حسن العسکری ؑ کے فرزند و جانشین حضرت حجت قائم ؑ کی ذات با عظمت ہیں جن کےظہور کے لئے ہمیں صرف دعا وں پر ہی اکتفا نہیں کرنا ہے بلکہ عمل اور کردار سے آمادگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .