۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
تبیین وصیت نامه های امیرالمؤمنین علیه السلام در نهج البلاغه

حوزہ / ایام شہادت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام کی مناسبت سے وصیت امام علی علیہ السلام سے چند اقتباسات پیش کئے جا رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایام شہادت امیرالمومنین حضرت امام علی علیہ السلام کی مناسبت سے وصیت امام علی علیہ السلام پر مشتمل سید علی مرتضی زیدی کی مجلس سے چند اقتباسات قارئین کی خدمت میں پیش کئے جا رہے ہیں۔

ظالم کے دشمن بن جاؤ، مظلوم کے مددگار بن جاؤ۔ جب ظالم کے دشمن بن جاؤ گے تو وہ چھوڑ دے گا۔سوشل ویلفئر پراجیکٹ کرو۔

ناانصافی کو چیلنج کریں۔ مظلوم کا ساتھ دینا آسان ظالم کو للکارنا مشکل ہے۔ ائمہ علیہم السلام نے شہادتیں دیں۔ معنویت،ہر کام اللہ کیلئے،ظالم کو للکارا اور مظلوم کا ساتھ دیا۔ ائمہ علیہم السلام نے کس طرح اثر ڈالا اس سے سبق لیں۔

امام علی کی وصیت ہم سب کیلئے ہے۔اللہ کا تقوی اختیار کرو اور کاموں کو منظم کریں۔ ولایت کی حکومت اور اسے اس کی جگہ پر رکھ کر منظم کریں۔ ولایت کا مقام عظیم ہے۔ ولایت اہم ہے۔ اپنے باہمی تعلقات اور اپنے کاموں کو سلجھائیں۔

ایک دوسرے کے درمیان تعلقات قائم رکھنا نماز اور روزہ سے بہتر ہے۔ اگرمختلف کمیونیٹیز دوستی نہیں کرسکتیں تو کم از کم آپس میں کینہ و بغض نہ رکھیں، دشمنی نہ کریں۔

دیکھو! یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ یتیم وہ جس کے ماں باپ نہ ہوں اور کوئی خیال رکھنے والا نہیں تھا۔ یتیم کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھنا۔ ہمسایوں کا خیال رکھیں۔

تمہیں خدا کا واسطہ قرآن کے بارے میں ڈرتے رہنا۔ اس پر عمل میں دوسرے تم سے آگے نہ نکل جائیں۔ قرآن خوانی ہو مگر عمل نہ ہو۔

نماز دین کا ستون ہے۔اس کا خیال رکھنا۔ وقت پر، شرائط کے ساتھ اور دل و عشق سے نماز پڑھنا۔اللہ کی راہ میں مال جان اور زبان سے جہاد کرتے رہنا۔ایک دوسرے سے میل میلاپ رکھنا۔ رابطوں کو باقی رکھیں۔قطع تعلق نہ کرنا۔

امر بالمعروف و نہی عن المنکر کو ترک نہ کرنا ورنہ شریر اشرار تم پر حکومت کریں گے۔ویلیوز چینج ہوجائیں گی۔برے حاکم ہوگئے تو دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔ خدا کا دین ہماری مرضی سے اثر نہیں دے گا۔

ہرگز میرے بدلے میں قاتل کے سوا کسی کو نہیں مار نا۔ ایک ضربت سے مارا جاؤں تو اس کو بھی ایک ضرب مارنا۔تم کبھی کسی کے لاش کو پائمال نہیں کرنا اور نہ ہی کاٹنا۔ اس میں حکمت اور عظمت ہے۔ ہمیں کردار کی عظمت لینی ہوگی۔ آپنے کام میں وقار اور عزتِ نفس اور فضل دکھاؤ۔

تم سے پہلے کافر تھے انہوں نے انکار کیا اور عذاب سے نہیں بچے۔عذاب کی خبر پہنچی۔ اس انکار میں کیاتھا۔تکذیب انبیاء کے بعد عذاب ہے۔حضرت نوح علیہ السلام نے 950برس تبلیغ کی۔ اگر تم کو پتہ ہوتا کہ مشکلات میں کیا اجر ہے تو تم کہتے جسم کو کاٹا جائے۔ برزخ میں ایک ایک رات پر افسوس کریں گے کہ کاش نماز شب پڑھ لیتے۔ حالانکہ نماز شب میں صرف 20منٹ لگتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .