حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، خطہ کشمیر گلگت بلتستان اور تبت میں شیعہ مسلک کے اولین داعی اور بانی حضرت میر شمس الدین اراکی ؒ کے یوم شہادت کے موقعہ پر شہید موصوف کو شاندار خراج عقدیت پیش کرتے ہوئے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان نے موصوف کے دینی و تبلیغی مشن کی آبیاری کا تجدید عہد دہرایا۔
انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے حضرت میر اراکی ؒ کو خراج نذر کرتے ہوئے کہا : موصوف نے سخت نا مساعد اور مخالفانہ حالات میں خطہ کشمیر میں اسلام کی تبلیغ کا ایک منظم مشن چلایا اور مسلک شیعہ کی داغ بیل ڈالی وہ شہید کی علمی و روحانی عظمت اور شجاعت کی آج بھی غمازی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حضرت میر اراکی ؒ اپنی مدت سفارت کے بعد ایران چلے گئے اور وہاں سادات کا ایک چھوٹا سا گروہ ساتھ لیکر دوبارہ کشمیر آئے تاکہ اس خطے میں فکر اہلبیت ؑ کی تشہیر و ترویج کر سکیں، انہوں نے کہا کہ میر اراکی ؒ نے اپنے اخلاق علمی و روحانی کشف و کمالات اور کرامات سے اہل کشمیر کو مسلک شیعہ کی طرف راغب کیا تاریخ گواہ ہےکہ وہ یہاں آکر کسی بھی خون ریز معرکہ آرائی کا حصہ نہیں بنے بلکہ شہید موصوف بذات خود ایک اہلبیت ؑ دشمن افغان سپاہ سالار کے ہاتھوں درجہ شہادت پر فائز ہوئے، لیکن یہ افسوس ناک امر ہے کہ آج اصل تریخی حقائق اور دستاویزات کے بجائے غیر مستند تحریروں کا حوالہ دیکر شہید موصوف کی برگزیدہ شخصیت کی کردار کشی کی جا رہی ہے جو ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔
آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ شیعیان کشمیر شہید موصوف کے مقروض اور مرہون منت ہیں جنہوں نے ہمیں نہ صرف کفر و شرک کی ذلالتوں سے نجات دلائی بلکہ دامن ولایت و امامت سے وابستہ کیا میر اراکی ؒ کی شہادت کے بعد ایک لمبی مدت تک اس خانوادے کے علماے دین کو انسانیت سو ز مظالم کا سامنا رہا اور ان اسلاف علماے دین کو گوشہ نشین ہونا پڑا یہاں تک کہ سکھ دور حکومت میں جب حالات کسی حد تک ساز گار ہوئے تو خانوادہ کی ایک برگزیدہ علمی شخصیت سرکار آغا سید مہدی الموسوی الصفوی ؒ نے اپنے جد امجد حضرت میر شمس الدین اراکی ؒ کے تبلیغی مشن کا احیاے نو کیا اور آج انجمن شرعی شیعیان کی شکل میں یہ تبلیغی مشن جاری و ساری ہے اور قوم و مسلک کی خدمت کے حوالے سے کئی سنگ میل طے کر چکی ہے ۔